کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 371
نے کچھ لوگوں کو اُلٹا لٹکے ہوئے دیکھا جن کی باچھیں چیر دی گئی تھیں اور ان سے خون بہہ رہا تھا ۔ میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ جواب ملا کہ یہ و ہ لوگ ہیں جو روزوں کے ایام میں کھایا پیا کرتے تھے ۔ ‘‘[1] (۲) قیامِ رمضان ( نماز تراویح ) رمضان المبارک کے خصوصی اعمال ‘ جن کی اس مہینے میں زیادہ تاکید کی گئی ہے ان میں سے ایک عمل قیام رمضان یعنی نماز تراویح ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامِ رمضان کی ترغیب تو دلاتے تھے تاہم انھیں سختی سے اس کا حکم نہیں دیتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے : (( مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ [2])) ’’ جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور اللہ کی رضا کو طلب کرتے ہوئے رمضان کا قیام کیا اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں۔ ‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کے وقت مسجد میں تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ۔ چنانچہ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی اورجب صبح ہوئی تو لوگوں نے ایک دوسرے کو ( اس نماز کے بارے میں ) بتایا۔ پھر جب اگلی رات آئی تو پہلی رات کی نسبت زیادہ لوگ جمع ہو گئے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ۔ پھر جب صبح ہوئی تو انھوں نے مزید لوگوں کو آگاہ کیا ، اِس طرح جب تیسری رات آئی تو لوگوں کی تعداد اور زیادہ ہو گئی۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز ادا کی۔ پھر جب چوتھی رات آئی تو لوگ اتنے زیادہ تھے کہ مسجد چھوٹی پڑ گئی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس رات مسجد میں تشریف نہ لے گئے یہاں تک کہ فجر کی اذان ہو گئی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ مسنونہ پڑھا اور ارشاد فرمایا: (( أَمَّا بَعْدُ،فَإِنَّہُ لَمْ یَخْفَ عَلَیَّ مَکَانُکُمْ،وَلٰکِنِّیْ خَشِیْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَیْکُمْ فَتَعْجِزُوْا عَنْہَا)) [3]
[1] ابن خزیمۃ وابن حبان وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترھیب:1005 [2] صحیح البخاری:37 ،2008 ،صحیح مسلم:759 [3] صحیح البخاری:2012،صحیح مسلم :761