کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 368
سب کے سب جنت میں چلے جائیں گے تو اس دروازے کو بند کردیا جائے گا۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَیْنِ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ نُوْدِیَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ : یَا عَبْدَ اللّٰہِ ہٰذَا خَیْرٌ ، فَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصَّلاَۃِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّلاَۃِ ، وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْجِہَادِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الْجِہَادِ ، وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصِّیَامِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الرَّیَّانِ ، وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الصَّدَقَۃِ دُعِیَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَۃِ )) ’’ جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا ( ایک نہیں بلکہ دو ) خرچ کرتا ہے اسے جنت کے دروازوں سے پکار کر کہا جائے گا : اے اللہ کے بندے ! یہ (دروازہ ) تمہارے لئے بہتر ہے ۔ لہٰذا نمازی کو باب الصلاۃ سے پکارا جائے گا ، مجاہد کو باب الجہاد سے پکارا جائے گا ، روزہ دار کو باب الریان سے پکارا جائے گا اور صدقہ کرنے والے کو باب الصدقۃ سے پکارا جائے گا۔ ‘‘ چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، جس شخص کو ان تمام دروازوں سے پکارا جائے گااسے تو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ تو کیا کوئی ایسا شخص بھی ہوگا جسے ان تمام دروازوں سے پکارا جائے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( نَعَمْ،وَأَرْجُوْ أَنْ تَکُوْنَ مِنْہُمْ )) [1] ’’ ہاںاور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہی لوگوں میں سے ہوں گے ۔ ‘‘ (۵) روزہ شفاعت کرے گا قیامت کے دن روزہ ‘ روزہ دار کے حق میں شفاعت کرے گا اور اس کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، یَقُوْلُ الصِّیَامُ : أَیْ رَبِّ ! مَنَعْتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّہْوَۃَ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ،وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ:مَنَعْتُہُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ،قَالَ : فَیُشَفَّعَانِ [2])) ’’ روزہ اور قرآن دونوں بندے کے حق میں روزِ قیامت شفاعت کریں گے ۔ روزہ کہے گا : اے میرے
[1] صحیح البخاری:1897، صحیح مسلم:1027 [2] رواہ أحمد والحاکم وغیرہما وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:984