کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 367
(۳) روزہ ڈھال ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( وَالصِّیَامُ جُنَّۃٌ،وَإِذَا کَانَ یَوْمُ صَوْمِ أَحَدِکُمْ فَلَا یَرْفُثْ،وَلَا یَصْخَبْ، فَإِنْ سَابَّہُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَہُ فَلْیَقُلْ إِنِّی امْرُؤٌ صَائِمٌ )) [1]
’’ روزہ ڈھال ہے اور تم میں سے کوئی شخص جب روزے کی حالت میں ہو تو وہ نا شائستہ بات نہ کرے اور لڑائی جھگڑے سے پرہیز کرے اور اگر کوئی شخص اسے گالی گلوچ کرے یا اس سے لڑائی کرے تو وہ کہے : میں روزہ دار ہوں ۔ ‘‘
’’ روزہ ڈھال ہے ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ روزہ شہوات اور گناہوں سے روکتا ہے اور اسی طرح جہنم سے بچاتا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( اَلصِّیَامُ جُنَّۃٌ مِنَ النَّارِ کَجُنَّۃِ أَحَدِکُمْ مِنَ الْقِتَالِ[2]))
’’ روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے جیسا کہ تم میں سے کوئی شخص جنگ سے بچنے کیلئے ڈھال لیتا ہے۔ ‘‘
(۴) باب الریان
جنت کے ایک دروازے کا نام ( باب الریان ) ہے ، یہ دروازہ صرف روزہ داروں کیلئے مخصوص ہو گا ۔
جیسا کہ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِنَّ فِی الْجَنَّۃِ بَابًا یُقَالُ لَہُ الرَّیَّانُ ، یَدْخُلُ مِنْہُ الصَّائِمُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَا یَدْخُلُ مِنْہُ أَحَدٌ غَیْرُہُمْ ، یُقَالُ : أَیْنَ الصَّائِمُوْنَ؟ فَیَقُوْمُوْنَ لَا یَدْخُلُ مِنْہُ أَحَدٌ غَیْرُہُمْ ، فَإِذَا دَخَلُوْا أُغْلِقَ فَلَمْ یَدْخُلْ مِنْہُ أَحَدٌ [3]))
’’بے شک جنت میں ایک دروازہ ہے جسے باب الریان کہا جاتا ہے ، اس سے قیامت کے دن صرف روزے دار ہی داخل ہو نگے اور ان کے علاوہ کوئی اور اس سے داخل نہیں ہو گا اور پکار کر کہا جائے گا : کہاں ہیں روزے دار ؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور ان کے علاوہ اور کوئی اس سے جنت میں داخل نہیں ہو گا اور جب وہ
[1] صحیح البخاری:1904، صحیح مسلم:1151
[2] سنن النسائی:2231، سنن ابن ماجہ:1639،وصححہ االألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب:982
[3] صحیح البخاری:1896،صحیح مسلم:1152