کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 365
{إِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتَاتِ وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقَاتِ وَالصّٰبِرِیْنَ وَالصّٰبِرَاتِ وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِیْنَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَالْحٰفِظَاتِ وَالذَّاکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّالذَّاکِرَاتِ أَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّأَجْرًا عَظِیْمًا}[1] ’’ بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ، مومن مرد اور مومنہ عورتیں ، فرمانبرداری کرنے والے مرد اور فرمانبرداری کرنے والی عورتیں ، راست باز مرد اور راست باز عورتیں ، صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں ، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں ، صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں ، روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں ، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں ، بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں ، ان سب کیلئے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔ ‘‘ اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیْمَانًا وَاِحْتِسَابًا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ[2])) ’’جس نے حالت ایمان میں اللہ سے حصول ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے سابقہ گناہ معاف کردئے جاتے ہیں ۔ ‘‘ (إِیْمَانًا وَاِحْتِسَابًا)کا مفہوم یہ ہے کہ وہ نیت ِ صادقہ اور یقین ِ کامل کے ساتھ ، محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے اجر وثواب کو حاصل کرنے کی خاطر ، دل کی خوشی کے ساتھ اور روزوں کو بوجھ سمجھ کر نہیںبلکہ رمضان المبارک کے ایام کو غنیمت تصور کرتے ہوئے روزے رکھے۔ اگر وہ اس کیفیت کے ساتھ روزے رکھے گا تو اس کے سابقہ گناہ معاف کردئے جائیں گے ۔ (۲) روزے کا اجر صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ،اَلْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا إِلٰی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ،قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ:إِلَّا الصَّوْمُ فَإِنَّہُ لِیْ وَأَنَا أَجْزِیْ بِہٖ،یَدَعُ شَہْوَتَہُ وَطَعَامَہُ مِنْ أَجْلِیْ[3]))
[1] الأحزاب33 :35 [2] متفق علیہ [3] صحیح مسلم:1151