کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 364
{یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ}[1] ’’اے ایمان والو !تم پر روزے فرض کر دئے گئے ہیں ، ویسے ہی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار کرو ۔‘‘ اور فرمایا :{ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ}[2] ’’ پس جو شخص بھی اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے ۔ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہِ رمضان المبارک کے روزوں کو اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک رکن قرار دیا۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( بُنِیَ الْإِسْلاَمُ عَلٰی خَمْسٍ:شَھَادَۃِ أَن لَّا إِلٰہَ إلِاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ،وَإِقَامِ الصَّلاَۃِ ،وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ،وَحَجِّ بَیْتِ اللّٰہِ ،وَصَوْمِ رَمَضَانَ[3])) ’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اﷲ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا ، حج بیت اللہ کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ ‘‘ ان دلائل سے ثابت ہوا کہ رمضان المبارک کے روزے ہر مکلف مسلمان پر فرض ہیں ، ہاں مریض اور مسافر کو اللہ تعالیٰ نے رخصت دی ہے کہ وہ رمضان کے جن دنوں میں بسببِ مرض یا سفر روزے نہ رکھ سکیں ان کے روزے بعد میں قضا کر لیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا أَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أَیَّامٍ أُخَر } [4] ’’ پس تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو ، تو وہ اور دنوں میں گنتی کو پورا کر لے ۔ ‘‘ فضائلِ روزہ قرآن وحدیث میں روزہ کے متعدد فضائل ذکر کئے گئے ہیں ۔ تو لیجئے آپ بھی وہ فضائل سماعت فرمالیجئے: (۱) مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے روزہ داروں سے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے۔
[1] البقرۃ2 :183 [2] البقرۃ3 :185 [3] متفق علیہ [4] البقرۃ2 :184