کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 355
’’ پانچ وسق سے کم میں زکاۃ نہیں۔‘‘ پانچ وسق کی مقدار موجودہ حساب کے اعتبار سے653 کیلو گرام بنتی ہے ، اس طرح زرعی پیداوار اگر اس وزن سے کم ہو تو اس میں زکاۃ فرض نہیں ہوگی ۔ بعض علماء نے اس کا وزن630 کیلوگرام لکھا ہے ۔ زرعی پیداوار کا کتنا حصہ زکاۃ میں دیا جائے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(( فِیْمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُیُوْنُ أَوْ کَانَ عَثَرِیًّا: اَلْعُشْرُ،وَمَا سُقِیَ بِالنَّضْحِ : نِصْفُ الْعُشْرِ[1])) ’’ جس کو بارش اور چشموں کے پانی نے سیراب کیا ہو یا وہ خود بخود زمینی پانی سے سیراب ہوا ہو اُس میں دسواںحصہ ہے ۔ اور جس کو آلات کے ذریعے یا محنت کرکے سیراب کیا گیا ہو اس میں بیسواں حصہ ہے۔ ‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو پیداوار بارشی پانی یا نہری پانی یا چشموں کے پانی سے حاصل ہوئی ہو اس کا دسواں حصہ اور جسے مشینوں کے ذریعے سیراب کرکے حاصل کیا گیا ہو اس کابیسواں حصہ بطورِ زکاۃ ادا کرنا ہوگا۔ مسئلہ( 1 ) :زرعی پیداوار پر سال گذرنا ضروری نہیں بلکہ وہ جیسے ہی حاصل ہوگی اس کی زکاۃ فورا ادا کرنی ہوگی ۔ فرمان الٰہی ہے : { وَآتُوْا حَقَّہُ یَوْمَ حَصَادِہٖ }[2] ’’ اس کا حق اس کی کٹائی کے دن ادا کردو۔ ‘‘ مسئلہ( 2 ) : تازہ استعمال ہونے والے پھلوں اور سبزیوں پر زکاۃ نہیں ہے الّا یہ کہ ان کی تجارت کی جائے۔ تجارت کی صورت میں اگران کی قیمت نصاب ِ زکاۃ کو پہنچ جائے اور وہ سال بھر اس کے پاس رہے تو اس کا اڑھائی فیصد ادا کرنا ہوگا۔ مصارفِ زکاۃ زکاۃ کے مسائل میں یہ بھی جان لیجئے کہ مصارف ِ زکاۃ کیا ہیں یعنی کون لوگ زکاۃ لینے کے مستحق ہیں ؟ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: {إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ }[3]
[1] صحیح البخاری:1483 [2] الأنعام6:141 [3] التوبۃ9 :60