کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 350
زکاۃ نہ دینے والے کا انجام جیسا کہ ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ زکاۃ فرض ہے اور اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے ۔ چنانچہ جو شخص اس کی فرضیت سے انکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے خلیفہ بننے کے بعد جن لوگوں نے زکاۃ دینے سے انکار کردیا تھا آپ نے ان کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے فرمایا تھا : (وَاللّٰہِ لَوْمَنَعُوْنِیْ عِقَالًا کَانُوْا یُؤَدُّوْنَہُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَقَاتَلْتُہُمْ عَلٰی مَنْعِہٖ)[1] ’’اللہ کی قسم ! جولوگ ایک رسی بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے ، اگرمجھے نہیں دیں گے تو میں ان سے جنگ کروں گا۔‘‘ اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا توقائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو تو اس کا انجام کیا ہوگا ؟ اس کے متعلق ایک آیت اور ایک حدیث سماعت فرمائیے : ارشادِ باری تعالیٰ ہے:{وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلاَ یُنفِقُونَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْہُم بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ. یَوْمَ یُحْمَی عَلَیْْہَا فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ فَتُکْوَی بِہَا جِبَاہُہُمْ وَجُنوبُہُمْ وَظُہُورُہُمْ ہَـذَا مَا کَنَزْتُمْ لأَنفُسِکُمْ فَذُوقُوا مَا کُنتُمْ تَکْنِزُونَ }[2] ’’اور جو لوگ سونا چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انھیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے ، جس دن اس خزانے کو آتشِ دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی ( اور ان سے کہا جائے گا:) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا رکھا تھا ، پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(( مَنْ آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَلَمْ یُؤَدِّ زَکَاتَہُ مُثِّلَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَہُ زَبِیْبَتَانِ،یُطَوِّقُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،یَأْخُذُ بِلِہْزِمَتَیْہِ یَعْنِی بِشِدْقَیْہِ،ثُمَّ یَقُوْلُ: أَنَا مَالُکَ،أَنَا کَنْزُکَ )) [3] ’’ اللہ نے جس کو مال سے نوازا ، پھر اس نے زکاۃ ادا نہ کی توقیامت کے دن اس کا مال گنجے سانپ کی شکل
[1] صحیح البخاری:7284،7285،صحیح مسلم: 20 [2] التوبۃ9:35-34 [3] صحیح البخاری:1403