کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 347
’’(اے پیغمبر)آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے جس کے ذریعے آپ ان کو پاک صاف کردیں گے ۔‘‘ زکاۃ کی اہمیت ( 1 ) زکاۃ دین اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین اسلام قائم ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(( بُنِیَ الْإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ: شَھَادَۃِ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ،وَإِقَامِ الصَّلَاۃِ،وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ…الخ[1])) ’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ، نماز قائم کرنا اور زکاۃ ادا کرنا ۔۔۔۔۔‘‘ ( 2 ) زکاۃ اللہ تعالیٰ کی رحمت کو حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ فرمان الٰہی ہے : {وَرَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍی فَسَأَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکَاۃَ ۔۔۔۔}[2] ’’ اور میری رحمت تو ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے ، پس میں اپنی رحمت ان لوگوں کے نام لکھ دوں گا جو ( گناہ اور شرک سے ) بچے رہتے ہیں اور زکاۃ ادا کرتے ہیں۔ ‘‘ (3)زکاۃ دینی بھائی چار ے کی شروط میں سے ایک شرط ہے ۔ فرمان الٰہی ہے : { فَإِنْ تَابُوْا وَأَقَامُوْا الصَّلَاۃَ وَآتَوُا الزَّکَاۃَ فَإِخْوَانُکُمْ فِیْ الدِّیْنِ }[3] ’’ پس اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہو جائیں اور زکاۃ دیتے رہیں تو تمھارے دینی بھائی ہیں۔ ‘‘ (4) مسلم معاشرے میں جن عادات کو عام ہونا چاہئے ان میں سے ایک زکاۃ ہے۔ فرمان الٰہی ہے :{ وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَائُ بَعْضٍ یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلَاۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکَاۃَ ۔۔۔ الخ } [4] ’’مومن مردو عورت آپس میں ایک دوسرے کے (مدد گار ومعاون اور)دوست ہیں،وہ بھلائی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں ، نمازوں کو پابندی سے بجا لاتے اور زکاۃ ادا کرتے ہیں ۔۔۔‘‘ ( 5 ) جنت الفردوس کے وارث بننے والے مومنوں کی جو صفات اللہ نے بیان فرمائی ہیں ان میں سے ایک زکاۃاداکرنا ہے ۔ فرمان الٰہی ہے :
[1] متفق علیہ [2] الأعراف7:165 [3] التوبۃ9 :11 [4] التوبۃ9:71