کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 345
رکھتے ہیں اور نہ (کسی کو) تکلیف دیتے ہیں اُن کا صلہ اُن کے رب کے پاس (تیار) ہے اور (قیامت کے روز) نہ اُن کو کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے ۔ ‘‘ احسان جتلانا کتنا بڑا گناہ ہے ‘ اس کا اندازہ آپ اس حدیث سے کر سکتے ہیں : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ثَلَاثَۃٌ لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ إِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ:اَلْعَاقُّ لِوَالِدَیْہِ،وَمُدْمِنُ الْخَمْرِ،وَالْمَنَّانُ عَطَائَ ہُ، وَثَلَاثَۃٌ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ:اَلْعَاقُّ لِوَالِدَیْہِ،وَالدَّیُّوْثُ،وَالرَّجِلَۃُ [1])) ’’ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تین قسم کے لوگوں کی طرف دیکھنا تک گوارہ نہیں کرے گا : والدین کا نافرمان (اور ان سے بد سلوکی کرنے والا ) ، ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا اور احسان جتلانے والا ۔ اور تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہو نگے : والدین کا نافرمان اور انھیں اذیت پہنچانے والا ، دیوث ( جس کے گھر میں بد کاری ہورہی ہو اور وہ اسے خاموشی سے دیکھتا رہے۔) اور وہ عورت جو مردوں جیسی وضع قطع بناتی اور ان سے مشابہت اختیار کرتی ہو ۔ ‘‘ 3۔گھٹیا چیز کا صدقہ کرنا ارشاد باری تعالیٰ ہے :{ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُم مِّنَ الأَرْضِ وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِیْہِ إِلاَّ أَن تُغْمِضُوا فِیْہِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ} [2] ’’ مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہو اور جو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سے نکالتے ہیں اُن میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو۔اور بُری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کر لو اُن کو کبھی نہ لو۔ اور جان لو کہ اللہ بے پروا اور قابل ِ ستائش ہے ۔‘‘ 4۔صدقہ واپس لینا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَِّ مَثَلَ الَّذِیْ یَعُوْدُ فِیْ عَطِیَّتِہٖ کَمَثَلِ الْکَلْبِ أَکَلَ حَتّٰی إِذَا شَبِعَ قَائَ،ثُمَّ عَادَ فِی قَیْئِہ [3]))
[1] سنن النسائی والبزار والحاکم : صحیح التر غیب والترہیب:2511 [2] البقرۃ2 :267 [3] الصحیحۃ للألبانی:1699