کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 341
’’ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہوجاتا ہے سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ ، علمِ نافع اور صالح اولاد جو اس کیلئے دعا کرتی رہے ۔ ‘‘ علم نافع کی نشر واشاعت میں کسی طرح سے بھی حصہ ڈالا جا سکتا ہے ۔ مثلا قرآن وحدیث کی تعلیم دینا ، دروس اور خطبِ جمعہ کے ذریعے لوگوں کو احکام شرعیہ اور آداب اسلامیہ سے روشناس کرانا ، دینی کتب کو چھپوانا ، قرآن وحدیث کے ریکارڈ شدہ لیکچرز کو تقسیم کرنا ، طالب علموں کو کتب مہیاکرنا اور مساجد میں قرآن مجید وقف کرنا وغیرہ ۔ 3۔ کفالت ِ ایتام حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیْمِ فِی الْجَنَّۃِ ہٰکَذَا) وَقَالَ بِإصْبَعَیْہِ السَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطٰی[1])) ’’ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ایسے ہونگے جیسے یہ دو انگلیاں ہیں۔ ‘‘ یعنی انگلیٔ شہادت اور درمیانی انگلی ۔ 4۔ جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کرنا حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ جَہَّزَ غَازِیًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَقَدْ غَزَا،وَمَنْ خَلَفَ غَازِیًا فِیْ أَہْلِہٖ بِخَیْرٍ فَقَدْ غَزَا [2])) ’’ جو شخص ایک مجاہد کو مالی طور پر تیار کرکے جنگ کیلئے روانہ کرے وہ ایسے ہے جیسے اس نے خود جنگ میں حصہ لیا ۔اور جو آدمی کسی مجاہد کے گھر والوں میں رہے اور خیر وبھلائی کے ساتھ ان کی رکھوالی کرے تو وہ بھی ایسے ہی ہے جیسے اس نے خود جنگ میں شرکت کی ۔ ‘‘ 5۔ فقراء ومساکین کو کھانا کھلانا یا ان کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : {وَیُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَی حُبِّہِ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّأَسِیْرًا }[3] ’’ خود کھانے کی محبت کے باوجود وہ مسکین ، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری:6005 [2] صحیح البخاری:2843،صحیح مسلم:1895 [3] الدھر76:8