کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 340
کے وقت کھانا کھا لیتیں ! انھوں نے کہا : اگر تم مجھے یاد کرا دیتی تو میں ایسے ہی کر لیتی ۔[1]
اِس طرح کے واقعات بے شمار ہیں ، ہم نے صرف تین واقعات ذکر کئے ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم انفاق فی سبیل اللہ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے اور اس طرح دل کھول کر خرچ کرتے تھے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو بھی بھول جاتے تھے ۔
انفاق فی سبیل اللہ کی مختلف اقسام
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے کئی طریقے ہیں ۔ ان میں سے چند اہم طریقے یہ ہیں :
1۔ تعمیر ِ مساجد
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{إِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّٰہِ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلاَۃَ وَآتَی الزَّکَاۃَ وَلَمْ یَخْشَ إِلاَّ اللّٰہَ فَعَسَی أُولٰـئِکَ أَن یَّکُونُوا مِنَ الْمُہْتَدِیْنَ }[2]
’’ اللہ کی مساجد کو تعمیر ( اور آباد ) کرنا تو بس اُس کا کام ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا ، نماز قائم کی اور زکاۃ دیتا رہا اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا ۔ پس قریب ہے کہ یہی لوگ ہدایت یافتہ ہونگے ۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِدًا یَبْتَغِیْ بِہٖ وَجْہَ اللّٰہِ ، بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ[3]))
’’ جو شخص اللہ کیلئے مسجد بنائے ، محض اللہ تعالیٰ کی رضا کو طلب کرتے ہوئے تو اللہ اس کیلئے جنت میں گھر بنادیتا ہے ۔ ‘‘
2۔ علم نافع کی نشر واشاعت
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلَّا مِنْ ثَلاَثٍ:صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ،أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہٖ،أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہُ)) [4]
[1] طبقات ابن سعد:53/8
[2] التوبۃ9: 18
[3] صحیح البخاری:450، صحیح مسلم:533
[4] صحیح مسلم ،الوصیۃ، باب ما یلحق الإنسان من الثواب:1631