کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 339
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے تو آپ نے دیکھا کہ لوگ آپ کی جلدبازی کی وجہ سے حیران ہیں ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ مجھے نماز میں یاد آیا کہ ہمارے پاس سونے کا ایک ڈھیلا ‘ جو صدقے کا تھا موجود ہے ، تو مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں رات ہونے تک وہ ہمارے گھر میں ہی نہ پڑا رہ جائے ، اس لئے میں جلدی سے اندر گیا اور اسے تقسیم کرنے کا حکم دیا ۔ ‘‘[1] اور جہاں تک صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا تعلق ہے تو وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں بہت زیادہ خرچ کرتے تھے ۔ چنانچہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا اور اتفاق سے اُس دن میرے پاس مال موجود تھا ۔ میں نے دل میں کہا : آج حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے سبقت لے جانے کا بہترین موقع ہے ، لہٰذا میں اپنا آدھا مال لے آیا اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیا۔ آپ نے پوچھا : اپنے گھر والوں کیلئے کیا چھوڑ کر آئے ہو ؟ میں نے کہا : جتنا مال آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے اتنا ہی گھر والوں کیلئے چھوڑ آیا ہوں ۔ پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنا پورا مال لے آئے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیا ۔ آپ نے پوچھا : اپنے گھر والوں کیلئے کیا چھوڑ کر آئے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : میں ان کیلئے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر آیا ہوں ۔تب میں نے کہا :میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کبھی سبقت نہیں لے جا سکتا۔[2] حضرت عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جیش العسرۃ ) یعنی انتہائی تنگی کے عالم میں فوج کو جنگ تبوک کیلئے تیار ہونے کا حکم دیا توحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اپنے ایک کپڑے میں ایک ہزار دینار لے آئے اور انھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جھولی میں انڈیل دیا ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اپنے ہاتھوں سے اوپر نیچے کرتے ہوئے بار بار فرما رہے تھے : (( مَا ضَرَّ ابْنَ عَفَّانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْیَوْمِ[3])) ’’ آج کے بعد عثمان بن عفان جو کچھ بھی کریں انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔‘‘ اُم درۃ کا بیان ہے کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ایک لاکھ درہم لے کر آئی ، وہ اُس دن روزے کی حالت میں تھیں ، چنانچہ انھوں نے وہ تمام درہم تقسیم کر دئیے ۔تو میں نے ان سے کہا : آپ نے پورا مال تقسیم کردیا ، اگر آپ چاہتیں تو کم از کم ایک درہم رکھ لیتیں جس سے آپ گوشت خرید لیتیں اور اسی سے افطاری
[1] صحیح البخاری:851،1221،1430 [2] سنن أبی داؤد:1678وحسنہ الألبانی [3] مسند أحمد:231/34 قال الأرناؤط:إسنادہ حسن،ورواہ الترمذی:3701وحسنہ الألبانی