کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 338
دوسرا یہ کہ صدقہ کرنے کے بعد باقی ماندہ مال بھی پاکیزہ ہو جاتا ہے۔ اور تیسرا یہ کہ خرچ کرنے والے کا نفس مال و دولت کی محبت ، حرص ، لا لچ اور بخل جیسی امراض سے پاک ہوتا ہے ۔ انفاق فی سبیل اللہ قبر کی آگ کو بجھا دے گا حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِیئُ عَنْ أَہْلِہَا حَرَّ الْقُبُوْرِ،وَإِنَّمَا یَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ)[1] ’’بے شک صدقہ کرنے والوں سے صدقہ قبروں کی گرمی کو بجھائے گا ۔ اور مومن قیامت کے روز اپنے صدقے کے سائے میں ہو گا ۔ ‘‘ انفاق فی سبیل اللہ کے بعض عمدہ نمونے انفاق فی سبیل اللہ کے بعض فضائل اورفوائد وثمرات ذکر کرنے کے بعد اب ہم اس کے بعض عمدہ نمونے ذکر کرتے ہیں اور جب ہم ’’ عمدہ نمونوں ‘‘ کی بات کرتے ہیں تو اس سلسلے میں ہمارے سامنے سب سے پہلے امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام گرامی آتا ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت کریم اور بہت زیادہ سخی تھے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ بھیڑ بکریوں کا سوال کیا جو دو پہاڑوں کے درمیان خالی جگہ کو بھر دیتی ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سب کی سب اسے عطا کردیں،پھر وہ شخص اپنی قوم کی طرف واپس لوٹا اور کہنے لگا : (أَیْ قَوْمِ،أَسْلِمُوْا،فَوَاللّٰہِ إِنَّ مُحَمَّدًا لَیُعْطِیْ عَطَائَ مَنْ لَّا یَخَافُ الْفَقْرَ) [2] ’’ اے میری قوم ! تم سب اسلام قبول کر لوکیونکہ اللہ کی قسم ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو اُس شخص کی طرح عطا کرتے ہیں جسے کسی فقر وفاقہ کا خوف نہیں ہوتا ۔ ‘‘ حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے مدینہ منورہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عصر کی نماز ادا کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی سلام پھیرا ہی تھا کہ آپ فورا اٹھے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کے حجرے میں چلے گئے ، لوگ آپ کی جلد بازی کو دیکھ کر پریشان ہو گئے ۔
[1] الصحیحۃ للألبانی:4384 [2] صحیح مسلم:2312