کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 337
اس نے کہا:(أَمَّا إِذَا قُلْتَ ہَذَا فَإِنِّیْ أَنْظُرُ مَا یَخْرُجُ مِنْہَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِہٖ وَآکُلُ أَنَا وَعِیَالِیْ ثُلُثًا،وَأَرُدُّ فِیْہَا ثُلُثَہُ ) [1] ’’ جب آپ نے مجھے یہ بات بتائی ہے تو میں بھی آپ کو بتا دیتا ہوں !اصل بات یہ ہے کہ میں اس باغ سے نکلنے والا پھل تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں ، ایک حصہ صدقہ کردیتا ہوں ، دوسرا حصہ میں اور میرے بچے کھاتے ہیں اور تیسرا حصہ میں اسی میں واپس لوٹا دیتا ہوں ۔ ‘‘ انفاق فی سبیل اللہ سے خیر کے دروازے کھل جاتے اور تمام امور آسان ہو جاتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے:{فَأَمَّا مَن أَعْطَی وَاتَّقَی. وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَی . فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرَی . وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنَی . وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَی . فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْعُسْرَی . وَمَا یُغْنِیْ عَنْہُ مَالُہُ إِذَا تَرَدَّی }[2] ’’ لہٰذا جس نے ( اللہ کی راہ میں ) دیا اور ڈرتا رہا اور بھلی باتوں کی تصدیق کی تو ہم اسے آسان راہ پر چلنے کی سہولت دیں گے ۔ اور جس نے بخل کیا اور بے پروائی کرتا رہا اور بھلی باتوں کو جھٹلایا تو ہم اسے تنگی کی راہ پرچلنے کی سہولت دیں گے ۔ اور جب وہ جہنم میں گرے گا تو اس کا مال اس کے کسی کام نہ آئے گا ۔ ‘‘ ان آیات مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے ‘خرچ کرنے والے کے سامنے خیر کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اس کے تمام امور ‘ خواہ دنیوی ہوں یااخروی آسان ہو جاتے ہیں ۔ اس کے بر عکس اگر انسان بخل کرے اور اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرے تو اس کے سامنے خیر کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور تمام امور مشکل ہو جاتے ہیں۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے تزکیۂ نفس ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{خُذْ مِنْ أَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرُہُمْ وَتُزَکِّیْہِم بِہَا وَصَلِّ عَلَیْْہِمْ إِنَّ صَلاَتَکَ سَکَنٌ لَّہُمْ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ }[3] ’’ آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لیجئے ، اس طرح آپ انھیں پاک کردیں گے اور صدقہ کے ذریعے ان کا تزکیہ کریں گے ۔ اور آپ ان کیلئے دعا کیجئے ، بلا شبہ آپ کی دعا ان کیلئے باعث تسکین ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ خوب سننے اور جاننے والا ہے ۔ ‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ صدقہ کرنے سے تین فوائد حاصل ہوتے ہیں : پہلا یہ کہ انسان گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
[1] صحیح مسلم:2984 [2] اللیل92:11-5 [3] التوبۃ9 :103