کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 335
ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ تَصَدَّقَ بِعِدْلِ تَمْرَۃٍ مِنْ کَسْبٍ طَیِّبٍ ، وَلَا یَقْبَلُ اللّٰہُ إِلَّا الطَّیِّبَ ، فَإِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُہَا بِیَمِیْنِہٖ ثُمَّ یُرَبِّیْہَا لِصَاحِبِہَا کَمَا یُرَبِّیْ أَحَدُکُمْ فُلُوَّہُ حَتّٰی تَکُوْنَ مِثْلَ الْجَبَلِ[1])) ’’ جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے ، اور اللہ تعالیٰ حلال کمائی کو ہی قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے قبول کرتا ہے ، پھر صدقہ کرنے والے کیلئے اس کی پرورش ایسے کرتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے بچھیرے کی پرورش کرتا ہے یہاں تک کہ وہ (صدقہ ) ایک پہاڑ کی مانند ہو جاتا ہے ۔ ‘‘ اللہ اکبر ، کتنا کریم ہے ہمار ا خالق ومالک ،کھجور کے برابر صدقے کو اتنا بڑھاتا اور اس کی اتنی پرورش کرتا ہے کہ وہ ایک پہاڑ کی مانند ہو جاتا ہے ! سبحان اللّٰه وبحمدہ ان تمام آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے ثابت ہوتا ہے کہ انفاق فی سبیل اللہ سے مال بڑھتا ہے اور بے انتہا منافع حاصل ہوتے ہیں ۔ لہٰذا اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے انسان کو اس بات کا اندیشہ قطعا نہیں ہونا چاہئے کہ اس کے مال میں کمی واقع ہو جائے گی یا بنک بیلنس کم ہو جائے گا ، بلکہ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر یقین کامل ہونا چاہئے کہ (( مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَّالٍ)) [2] ’’ صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا ۔‘‘ بلکہ اس میں اضافہ کرتا ہے ۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے کہا تھا : (( أَنْفِقْ بِلَالُ،وَلَا تَخْشَ مِنْ ذِی الْعَرْشِ إِقْلَالًا[3])) ’’ بلال ! تم خرچ کرو اور عرش والے کی طرف سے کمی کا خوف نہ کرو ۔ ‘‘ صدقہ قیامت کے روز انسان پر سایہ کرے گا قیامت کے روز جب اللہ تعالیٰ تمام بنو آدم کو اکٹھا کرے گا تو یہ سورج جو اب کروڑوں میل کی مسافت پر ہے اُس دن انسانوں سے صرف ایک میل کے فاصلے پر ہو گا ، تب لوگوں کو ان کے اعمال کے بقدر پسینہ آئے گا ، کسی کا پسینہ اس کے ٹخنوں تک ہو گا ، کسی کا پسینہ اس کے گھٹنوں تک ہو گا ، کسی کا پسینہ اس کی کوکھ تک ہو گا اور کسی کا پسینہ اس کے منہ تک پہنچ رہا ہو گا ۔اُس دن صدقہ کرنے والا انسان اپنے صدقے کے سائے تلے ہو گا جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
[1] صحیح البخاری:1410، صحیح مسلم:1014 [2] صحیح مسلم:2588 [3] الصحیحۃ للألبانی:2661