کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 333
پڑ جائے گا ، بلکہ اسے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر مکمل یقین رکھتے ہوئے خرچ کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس کی جگہ اور عطا کردے گا۔ ان تمام آیات کریمہ کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی راہ میں مال خرچ کرنے کی ترغیب دلائی ہے اور اس کا اجر وثواب ذکر کرکے اس کے بعض فوائد کی طرف ہمیں متوجہ کیا ہے ۔ اسی بناء پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی مال بہت زیادہ خرچ کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلاتے اور بخل کی مذمت کرتے تھے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا مِنْ یَوْمٍ یُصْبِحُ الْعِبَادُ فِیْہِ إِلَّا وَمَلَکَانِ یَنْزِلَانِ یَقُوْلُ أَحَدُہُمَا:اَللّٰہُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا،وَیَقُوْلُ الْآخَرُ:اَللّٰہُمَّ أَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا)) [1] ’’ ہر دن صبح کو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ، ان میں سے ایک دعا کرتے ہوئے کہتا ہے: اے اللہ!خرچ کرنے والے کو اور مال عطا کر اور دوسرا کہتا ہے : اے اللہ ! خرچ نہ کرنے والے کا مال تباہ کردے ۔ ‘‘ اورحضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَا حَسَدَ إِلَّا فِی اثْنَتَیْنِ: رَجُلٌ آتَاہُ اللّٰہُ الْقُرْآنَ فَہُوَ یَقُوْمُ بِہٖ آنَائَ اللَّیْلِ وَآنَائَ النَّہَارِ،وَرَجُلٌ آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَہُوَ یُنْفِقُہُ آنَائَ اللَّیْلِ وَآنَائَ النَّہَارِ)) [2] ’’ دو آدمیوں کا عمل قابل ِ رشک ہے ، ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ قرآن دے اور وہ اسے دن رات پڑھتا رہے ۔ اور دوسرا وہ جسے اللہ تعالیٰ مال دے اور وہ اسے دن رات خرچ کرتا رہے ۔ ‘‘ اس حدیث سے ثابت ہواکہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا قابلِ رشک عمل ہے۔ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ:یَا ابْنَ آدَمَ ! أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَیْکَ)) [3] ’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے آدم کے بیٹے ! تم خرچ کرتے رہو ، میں تم پر خرچ کر تا رہونگا ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری:1442،صحیح مسلم:1010 [2] صحیح البخاری:5025،صحیح مسلم:815 [3] صحیح البخاری:4684، صحیح مسلم:993