کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 332
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جایا کرتے تھے اور اس سے نکلنے والا عمدہ پانی نوش کیا کرتے تھے ۔ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی {لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} توابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے:{لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} اور میرا سب سے محبوب مال یہ باغ ہے ، سو میں نے یہ اللہ کیلئے صدقہ کر دیا ہے اور اس پر میں اللہ تعالیٰ سے ہی اجر وثواب کا طلبگار ہوں اور اسے اس کے پاس ذخیرہ کرنا چاہتا ہوں ، لہٰذا آپ اسے جہاں چاہیں خرچ کریں۔ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( بَخٍ،ذٰلِکَ مَالٌ رَابِحٌ،ذٰلِکَ مَالٌ رَابِحٌ )) ’’ بہت خوب ، یہ نفع بخش مال ہے ، یہ نفع بخش مال ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے تمھاری بات سن لی ہے ، لیکن میرا خیال یہ ہے کہ تم اسے اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کردو ، چنانچہ انھوں نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچیرے بھائیوں میں بانٹ دیا۔[1] اور ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے سخت تنبیہ کی ہے کہ اگر تم بخل کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرو گے تو ہم تمھیں ختم کرکے دوسرے لوگ لے آئیں گے جو تمھاری طرح بخیل نہیں بلکہ خرچ کرنے والے ہونگے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :{ ہَا أَنتُمْ ہَؤُلَائِ تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَمِنکُم مَّن یَّبْخَلُ وَمَن یَّبْخَلْ فَإِنَّمَا یَبْخَلُ عَن نَّفْسِہِ وَاللّٰہُ الْغَنِیُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَائُ وَإِن تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْْرَکُمْ ثُمَّ لَا یَکُونُوا أَمْثَالَکُمْ }[2] ’’ دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو ، تو تم میں ایسے شخص بھی ہیں جو بخل کرنے لگتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ سے ہی بخل کرتا ہے ۔ اور اللہ توبے نیاز ہے تم ہی اس کے محتاج ہو ۔ اور اگر تم منہ پھیرو گے تووہ تمھاری جگہ دوسرے لوگ لے آئے گا ، پھروہ تم جیسے نہ ہوں گے ۔ ‘‘ اور سورۃ سبا میں اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے کہ تم لوگ جو کچھ بھی خرچ کرو ، زیادہ یا کم ، اللہ تعالیٰ جو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے وہ اس کی جگہ تمھیں اور مال عطا کردیتا ہے ۔ ارشاد باری ہے:{وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَیْْئٍ فَہُوَ یُخْلِفُہُ وَہُوَ خَیْْرُ الرَّازِقِیْنَ}[3] ’’ اور تم جو کچھ خرچ کرتے ہو وہ اس کی جگہ تمھیں اور دے دیتا ہے۔اور وہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے ۔‘‘ لہٰذا کسی شخص کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہوئے یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ میں خرچ کرونگا تو میرا مال کم
[1] صحیح البخاری:2318،صحیح مسلم:998 [2] محمد47:38 [3] سبأ34:39