کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 328
فَیُقَالُ:أَنْظِرُوْا ہَذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا،أَنْظِرُوْا ہَذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا،أَنْظِرُوْا ہَذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا )) [1]
’’ہر پیر اور جمعرات کو جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں ، پھر ہر اس آدمی کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو ، سوائے اُس آدمی کے جو اپنے بھائی سے بغض وعداوت رکھتا ہو ، چنانچہ ان دونوں کے بارے میں تین مرتبہ کہا جاتا ہے:ان کو مہلت دے دو یہاں تک کہ یہ صلح کر لیں ۔‘‘
لہٰذا شعبان کی پندرھویں رات میں مغفرت والی حدیث کو اِس بات کیلئے دلیل نہیں بنایا جا سکتا کہ اِس رات کو بطور خاص منایا جائے ، محفلیں منعقد کی جائیں اور خصوصی عبادت کی جائے ۔ ورنہ اگر اُس کو اِس سب کیلئے دلیل بنایا جا سکتا ہے تو پھر سوموار اور جمعرات کو بھی یہی فضیلت حاصل ہوتی ہے ، تو کیا شب ِ برات منانے والے ان دو دنوں کو بھی بطور خاص منائیں گے اور ان میں بھی محفلیں منعقد کریں گے ؟
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کی مغفرت فرمائے ۔ ہمیں حق بات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے اور باطل سے بچنے اور اس سے پرہیز کرنے کی توفیق دے۔ آمین
دوسرا خطبہ
کیا شعبان کی پندرھویں رات فیصلوں کی رات ہے ؟
شبِ برات منانے والے لوگوں کا نظریہ ہے کہ یہ رات فیصلوں کی رات ہے ۔ ان کی دلیل یہ آیات مبارکہ ہیں:{إِنَّا أَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ إِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ . فِیْہَا یُفْرَقُ کُلُّ أَمْرٍ حَکِیْمٍ}[2]
’’ یقینا ہم نے اِسے با برکت رات میں اتارا ہے ۔ بے شک ہم ڈرانے والے ہیں ۔اس رات میں ہر مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ کے اِس فرمان میں ’’ با برکت رات ‘‘ کا ذکر آیا ہے جس میں قرآن مجید کو اتارا گیا اور جس میں سال بھر میں ہونے والے واقعات کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔تو دیکھنا یہ ہے کہ اِس رات سے کونسی رات مراد ہے ؟
اگر ہم اپنی منشاء کے مطابق قرآن کی تفسیر کرنے کے بجائے خود قرآن مجید میں ہی اس کی تفسیر تلاش کریںتو اِس سوال کا جواب ہمیں مل جاتا ہے ۔
[1] صحیح مسلم:2565
[2] الدخان44:4-3