کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 319
محدث العصر شیخ البانی رحمہ اللہ اس حدیث کے مختلف طرق ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ( وَجُمْلَۃُ الْقَولِ أَنَّ الْحَدِیْثَ بِمَجْمُوعِ ہَذِہِ الطُّرُقِ صَحِیْحٌ بِلاَ رَیْبٍ ) ’’خلاصہ یہ ہے کہ یہ حدیث ان تمام طرق کے ساتھ بلا شک صحیح ہے۔ ‘‘[1] جبکہ دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:(( إِنَّ اللّٰہَ یَطَّلِعُ عَلٰی عِبَادِہٖ فِیْ لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ،فَیَغْفِرُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَیُمْلِیْ لِلْکَافِرِیْنَ،وَیَدَعُ أَہْلَ الْحِقْدِ بِحِقْدِہِمْ حَتّٰی یَدَعُوْہُ )) [2] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات کو اپنے بندوں پررحمت کی نظر ڈالتا ہے ، پھر مومنوں کو معاف کردیتا اور کافروں کو ڈھیل دے دیتا ہے اور کینہ پرور لوگوں کو چھوڑ دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے دلوں کوکینہ سے پاک کر دیں ۔‘‘ عزیزان گرامی!یہی وہ حدیث ہے جو شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت میں صحیح سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے، اِسکے علاوہ جتنی احادیث عام طور پر بیان کی جاتی ہیںاور جنھیں اخبارات اور محفلوں کی زینت بنایا جاتا ہے وہ سب کی سب سندا انتہائی کمزور بلکہ من گھڑت ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت ایسی خرافات سے پاک ہے ۔ شبِ برات کی نسبت سے جو کمزور اور من گھڑت حدیثیں عام طور پر بیان کی جاتی ہیں اُن میں سے چند ایک یہ ہیں: (۱) (( شَعْبَانُ شَہْرِیْ وَرَمَضَانُ شَہْرُ اللّٰہِ)) [3] ’’ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا ۔ ‘‘ اسے البانی رحمہ اللہ نے موضوع قرار دیا ہے ۔ (۲) بیان کیا جاتا ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تھے ،آپ اچانک وہاں سے نکلے ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے پیچھے گئیں تو کیا دیکھتی ہیں کہ آپ بقیع میں ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دیکھا تو فرمایا : ’’ کیا تمھیں اِس بات کا اندیشہ تھا کہ اللہ اور اس کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم تم پر ظلم کریں گے ؟ ‘‘ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے یہ شک ہوا تھا کہ شاید آپ کسی اور بیوی کے ہاں چلے گئے ہیں ۔ تو آپ نے فرمایا :(( إِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یَنْزِلُ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا،فَیَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ )) [4]
[1] السلسلۃ الصحیحۃ للألبانی:1144 [2] صحیح الجامع للألبانی:1898 [3] ضعیف الجامع للألبانی:3402:موضوع [4] سنن الترمذی:739،سنن ابن ماجہ:1389ضعفہ الألبانی