کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 318
(( مَا رَأَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَصُوْمُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ إَِّلا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ )) [1] ’’ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو مہینے مسلسل روزے کھتے ہوئے نہیں دیکھا سوائے شعبان ورمضان کے ۔‘‘ شعبان میں کثرت سے روزے رکھنے کی حکمت حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا جتنے آپ شعبان میں رکھتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ذَاکَ شَہْرٌ تَغْفَلُ النَّاسُ فِیْہِ عَنْہُ بَیْنَ رَجَبَ وَرَمَضَانَ ، وَہُوَ شَہْرٌ تُرْفَعُ فِیْہِ الْأَعْمَالُ إِلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَأُحِبُّ أَنْ یُّرْفَعَ عَمَلِیْ وَأَنَا صَائِمٌ [2])) ’’ یہ وہ مہینہ ہے جس میں لوگ رجب اور رمضان کے درمیان روزے سے غافل ہو جاتے ہیں ۔ حالانکہ اس میں اعمال رب العالمین کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال روزے کی حالت میں اوپر کو اٹھائے جائیں ۔‘‘ ان تمام احادیث سے ثابت ہوا کہ اِس ماہ میں کثرت سے روزے رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ شبِ برات کے بارے میں کیا صحیح اور کیا غلط ہے ؟ ماہِ شعبان کے روزوں کے فضائل جاننے کے بعد اب سوال یہ ہے کہ اِس ماہ کی پندرھویں رات کی کیا اہمیت ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ جن دو چار راتوں کی فضیلت خاص طور پر بیان کی جاتی ہے اور اُس میں صحیح اور غلط کی تمیز نہیں کی جاتی اُن میں سے ایک شعبان کی پندرھویں رات بھی ہے جسے عام طور پر شبِ برات کہا جاتا ہے۔ اِس رات کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد صحیح سند کے ساتھ روایت کیا گیا ہے کہ (( یَطَّلِعُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی إِلٰی خَلْقِہِ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ،فَیَغْفِرُ لِجَمِیْعِ خَلْقِہِ إِلَّا لِمُشْرِکٍ أَوْ مُشَاحِنٍ)) [3] ’’اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں را ت کو اپنی پوری مخلوق کی طرف ( بنظرِ رحمت ) دیکھتا ہے ، پھر مشرک اور کینہ پرور کے سوا باقی ساری مخلوق کی بخشش کر دیتا ہے۔ ‘‘
[1] سنن الترمذی:736 وصححہ الألبانی [2] سنن النسائی:2357وحسنہ الألبانی [3] طبرانی،ابن حبان،بیہقی