کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 308
کبھی کبھی وقت گذر جانے کے بعد پڑھتے ہیں !! قیامت کے روز بے نمازوں کے انجام کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : {فِی جَنَّاتٍ یَّتَسَائَ لُوْنَ.عَنِ الْمُجْرِمِیْنَ . مَا سَلَکَکُمْ فِی سَقَرٍ . قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ} [1] ’’ وہ جنتوں میں پوچھیں گے مجرموں سے ، تمہیں جہنم میں کونسی چیز لے گئی ؟ وہ کہیں گے : ہم نماز نہیں پڑھتے تھے ۔ ‘‘ ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ جب اہلِ جنت اہلِ جہنم سے سوال کریں گے کہ تمہیں جہنم میں کونسا عمل لے گیا؟تو وہ اپنا سب سے پہلا جرم یہ بتائیں گے کہ وہ نماز نہیں پڑھتے تھے ۔اس سے ثابت ہوا کہ نماز نہ پڑھنا جہنم میں لے جانے والا عمل ہے ، والعیاذ باللہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے نمازوں کی ادائیگی میں سستی کرنے والوں کو منافقوں کی بعض صفات کے ضمن میں ذکر فرمایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : {إِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ یُخَادِعُوْنَ اللّٰہَ وَہُوَ خَادِعُہُمْ وَإِذَا قَامُوْا إِلَی الصَّلاَۃِ قَامُوْا کُسَالٰی یُرَاؤُنَ النَّاسَ وَلاَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ إِلاَّ قَلِیْلاً }[2] ’’ یہ منافق اللہ سے دھوکہ بازی کرتے ہیں ، جبکہ اللہ ہی انھیں دھوکے کا ( بدلہ دینے والا ) ہے۔ او رجب وہ نماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں ، صرف لوگوں کو دکھلانے کیلئے ( نماز ادا کرتے ہیں ) اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں ۔ ‘‘ جو آیات مبارکہ ہم نے ابھی ذکر کی ہیںان میں بے نماز کو ، یا نمازوں کی ادائیگی میں سستی کرنے والے شخص کو سخت وعید سنائی گئی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نماز کو جان بوجھ کر چھوڑنا کفر اور بہت بڑا گناہ ہے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ [3])) ’’ آدمی اور کفر کے درمیان فرق نماز کو چھوڑنا ہے ۔ ‘‘ سنن ترمذی کی روایت میں اس کے الفاظ یوں ہیں : (( بَیْنَ الْکُفْرِ وَالْإِیْمَانِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ )) [4]
[1] المدثر74:43-40 [2] النساء4:142 [3] رواہ احمد ومسلم [4] سنن الترمذی:2618وصححہ الألبانی