کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 307
’’ مجھے دنیا کی دو چیزیں محبوب ہیں : عورتیں اور خوشبو ۔ اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے ۔ ‘‘
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اقامت ِ نماز کیلئے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیتے ہوئے فرماتے :
(( یَا بِلَالُ ، أَقِمِ الصَّلَاۃَ،أَرِحْنَا بِہَا[1]))
’’ اے بلال ! نماز کی اقامت کہو اور اس کے ذریعے ہمیں راحت پہنچاؤ ۔ ‘‘
جان بوجھ کر نماز چھوڑنا کفر ہے اور اس کا عذاب انتہائی سنگین ہے
آئیے اب نمازیں ضائع کرنے والوں ، ان کی ادائیگی میں سستی کرنے والوں ، انھیں بے وقت ادا کرنے والوں اور انھیں بالکل ترک کرنے والوں کے انجام کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کے ارشادات سن لیجئے ۔
اللہ تعالیٰ نمازیں ضائع کرنے والوں کو یوں جہنم کی وعید سناتا ہے :
{فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِہِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوْا الصَّلاَۃَ وَاتَّبَعُوْا الشَّہَوَاتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا }[2]
’’ پھر ان کے بعد ان کی نالائق اولاد ان کی جانشین بنی ، جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات کے پیچھے لگ گئے، وہ عنقریب ہلاکت سے دو چار ہونگے ( یا جہنم کی ایک وادی غیّ میں جگہ پائیں گے۔ ) ‘‘
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ( غیّ ) کے بارے میں کہتے ہیں :
(ہُوَ نَہْرٌ فِیْ جَہَنَّمَ خَبِیْثُ الطَّعْمِ بَعِیْدُ الْقَعْرِ) [3]
’’ وہ جہنم میں ایک دریاہے جس کا ذائقہ انتہائی گندا اور اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے۔ ‘‘
نمازوں کے مقرر کردہ اوقات کی پروا کئے بغیر انھیں اپنی مرضی کے مطابق پڑھنے والوں کے انجام کے متعلق اللہ تعالیٰ یوں ارشاد فرماتا ہے :
{ فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ ، الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُوْنَ } [4]
’’ پھر ایسے نمازیوں کیلئے بھی ہلاکت ہے جو اپنی نماز سے غافل رہتے ہیں ۔ ‘‘
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان نمازیوں کو ہلاکت وبربادی ( یا جہنم کی ایک وادی ) کی وعید سنائی ہے جو نماز تو پڑھتے ہیں لیکن اس کے مقرر کردہ وقت کی پروا نہیں کرتے اور جب دل چاہتا ہے اسے ادا کرتے ہیں ، کبھی وقت پر پڑھ لیتے ہیں اور کبھی بے وقت پڑھتے ہیں ۔ لہٰذا ان آیات مبارکہ سے ان لوگوں کو درسِ عبرت لینا چاہئے جن کی عادت ہی ہمیشہ تاخیر سے نماز پڑھنا ہے ، خصوصا فجر ، ظہر اور عصر کی نمازیں کہ جنہیں ہمیشہ آخری وقت میں ، یا
[1] سنن أبي داؤد:4985
[2] مریم19:59
[3] کتاب الصلاۃ لابن القیم،ص40
[4] الماعون107:5-4