کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 304
بْنِ خَلَف)) [1]
’’ جو شخص نماز ہمیشہ پڑھتا رہے تو نماز اس کیلئے نور ، دلیل اور روزِ قیامت باعث ِ نجات ہوگی ۔ اور جو شخص اسے ہمیشہ نہ پڑھے وہ اس کیلئے نہ نور ہوتی ہے اور نہ دلیل بنے گی اور نہ ہی اس کیلئے باعث ِ نجات ہوگی ۔ اور وہ قیامت کے روز قارون ، فرعون ، ہامان اور ابی بن خلف ( جیسے بد نصیبوں ) کے ساتھ ہوگا ۔ ‘‘
اور حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( بَشِّرِ الْمَشَّائِیْنَ فِی الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّوْرِ التَّامِّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) [2]
’’ اندھیروں میں مساجد کی طرف چل کر جانے والوں کو بشارت دے دیجئے کہ انھیں قیامت کے روز مکمل نور نصیب ہو گا ۔ ‘‘
5۔نماز کیلئے چل کر جانے سے ایک ایک قدم پر گناہ معاف اور درجات بلند ہوتے ہیں ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ تَطَہَّرَ فِی بَیْتِہٖ ثُمَّ مَشٰی إِلٰی بَیْتٍ مِّنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ،لِیَقْضِیَ فَرِیْضَۃً مِّنْ فَرَائِضِ اللّٰہِ،کَانَتْ خُطْوَتَاہُ إِحْدَاہُمَا تَحُطُّ خَطِیْئَۃً وَالْأُخْرٰی تَرْفَعُ دَرَجَۃً)) [3]
’’ جوشخص اپنے گھر میں وضو کرے ، پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف روانہ ہو جائے اور اس کا مقصد صرف اللہ کے فرائض میں سے ایک فریضہ کو ادا کرنا ہو تو اس کے دو قدموں میں سے ایک قدم ایک گناہ کومٹاتا ہے اور دوسرا ایک درجہ بلند کرتا ہے ۔ ‘‘
دوسری روایت میں یوں ارشاد فرمایا:(( إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ،ثُمَّ خَرَجَ إِلیَ الْمَسْجِدِ لَمْ یَرْفَعْ قَدَمَہُ الْیُمْنٰی إِلَّا کَتَبَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُ حَسَنَۃً، وَلَمْ یَضَعْ قَدَمَہُ الْیُسْرٰی إِلَّا حَطَّ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْہُ سَیِّئَۃُ ۔۔۔۔)) [4]
’’ جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح سے وضو کرے ، پھر وہ مسجد کی طرف چلا جائے تو دایاں قدم اٹھانے پر اللہ تعالیٰ اس کیلئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور بایاں قدم رکھنے پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک گناہ مٹادیتا ہے۔ ‘‘
[1] رواہ أحمد:169/2والدارمی:301/2 وصححہ الألبانی فی تخریج المشکاۃ:578 والثمر المستطاب:53/1
[2] سنن أبي داؤد:561،سنن الترمذی:223 وصححہ الألبانی
[3] صحیح مسلم:666
[4] سنن أبي داؤد:563