کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 301
’’ ( اے نبی ! ) اس کتاب کی تلاوت کیجئے جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے۔اور نماز قائم کیجئے ، نماز یقینا بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ اور اللہ کا ذکر تو سب سے بڑی چیز ہے۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے ۔ ‘‘ 2۔نماز شہادتین کے بعد سب سے افضل عمل ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ (أَیُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ؟) اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ کونسا عمل محبوب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلصَّلَاۃُ عَلٰی وَقْتِہَا )) ’’ بروقت نماز ادا کرنا ۔ ‘‘ میں نے پوچھا : پھر کونسا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ)) ’’ والدین سے نیکی کرنا ۔ ‘‘ میں نے کہا : پھر کونسا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)) ’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔ ‘‘[1] 3۔نماز صغیرہ گناہوں کو دھو دیتی ہے اور اگر کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے توپانچ نمازیں درمیان والے صغیرہ گناہوں کیلئے کفارہ ہوتی ہیں۔اس سلسلے میں متعد احادیث موجود ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَہْرًا بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ فِیْہِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ،ہَلْ یَبْقٰی مِنْ دَرَنِہٖ شَیْئٌ؟قَالُوْا:لَا یَبْقٰی مِنْ دَرَنِہٖ شَیْئٌ،قَالَ:فَکَذَلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ،یَمْحُو اللّٰہُ بِہِنَّ الْخَطَایَا [2])) ’’بھلا بتاؤ اگر تم میں سے کسی شخص کے دروازے پر نہر بہتی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرلیا کرے تو کیا اس کے جسم پر میل کچیل باقی رہے گا ؟ لوگوں نے کہا : نہیں ، ذرا بھی نہیں رہے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔ ‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ،وَالْجُمُعَۃُ إِلیَ الْجُمُعَۃِ،وَرَمَضَانُ إِلٰی رَمَضَانَ، مُکَفِّرَاتٌ مَا بَیْنَہُنَّ،إِذَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ)) [3]
[1] صحیحالبخاری:5970،صحیح مسلم:85 [2] متفق علیہ [3] صحیح مسلم:233