کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 298
اللّٰہِ،فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْا لِذَلِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَّلَیْلَۃٍ ،فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْا لِذَلِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدُّ فِیْ فُقَرَائِہِمْ ،فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْا لِذَلِکَ فَإِیَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ،وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ) [1] ’’ تم اہلِ کتاب کی ایک قوم کے پاس جارہے ہو ، اس لئے تم انھیں ( سب سے پہلے ) اس بات کی طرف دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیںاور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ اگر وہ تمھاری یہ بات مان لیں تو انھیں آگاہ کرنا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ۔ پھر اگر وہ تمھاری یہ بات بھی تسلیم کرلیں تو انھیں خبردار کرنا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکاۃ فرض کی ہے جو ان میں سے مالداروں سے وصول کرکے انہی میں سے جو فقراء ہیں ان میں لوٹا دی جائے گی اور اگر وہ اس میں بھی تمھاری فرمانبرداری کریں تو ان کے نفیس مالوں سے بچنا اور مظلوم کی بد دعا سے بھی بچنا،کیونکہ اس کے درمیان اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا ۔ ‘‘ اور حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اہل ِ نجد میں سے ایک شخص ‘ جس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کی گنگناہٹ تو سنی جا سکتی تھی لیکن وہ جوکچھ کہتا تھا اسے سمجھنا مشکل تھا ‘ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جب قریب آیا تو اچانک اس نے اسلام کے بارے میں سوال کیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِی الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ )) ’’ دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنی ہیں ۔ ‘‘ اس نے کہا : ان کے علاوہ کوئی اور نماز بھی فرض ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا إَِّلا أَنْ تَطَوَّعَ )) ’’ نہیں ، مگر یہ کہ تم نفل نماز پڑھو ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اور رمضان کے روزے بھی رکھنے ہیں ۔ ‘‘ اس نے کہا : کیا ان کے علاوہ بھی کوئی روزے فرض ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ)) ’’ نہیں ، مگر یہ کہ تم نفلی روزے رکھو ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکاۃ کی فر ضیت سے آگاہ کیا تواس نے کہا :کیا اس کے علاوہ کوئی اور چیز بھی (مال میں ) فرض ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ)) ’’ نہیں ، مگر یہ کہ تم نفلی صدقہ کرو ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری:1496،صحیح مسلم:19