کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 297
اسی لئے جب صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرتے تو آپ ان سے اس بات کا عہد لیتے کہ وہ پانچوں نمازیں پابندی کے ساتھ ہمیشہ ادا کرتے رہیں ۔
حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(بَایَعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰی إِقَامِ الصَّلَاۃِ، وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ،وَالنُّصْحِ لِکُلِّ مُسْلِمٍ) [1]
یعنی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات پر بیعت کی کہ میں ہمیشہ نماز قائم رکھوں گا ، زکاۃ دیتا رہوں گا اور ہر مسلمان سے خیرخواہی کرتا رہوں گا ۔
اور نماز کی عظیم قدر ومنزلت کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سب سے آخری وصیت بھی نماز کے متعلق ہی فرمائی ۔ جیسا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُس مرض میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا بار بار یہ ارشاد فرماتے رہے :
(( اَلصَّلَاۃَ، وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ ))
’’ نماز ہمیشہ پڑھتے رہنا اور اپنے غلاموں کے حقوق ادا کرتے رہنا ۔ ‘‘
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ الفاظ برابر کہتے رہے یہاں تک کہ (شدت مرض کی وجہ سے)آپ کی زبان پر ان کا جاری ہونا مشکل ہو گیا۔[2]
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(کَانَ آخِرَ کَلَامِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم : اَلصَّلَاۃَ وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ) [3]
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام یہ تھا : ’’ نماز کا خیال رکھنا اور غلاموں کے حقوق ادا کرتے رہنا ۔ ‘‘
لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت پر عمل کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کو پانچوں نماز وں کی پابندی کرنی چاہئے اور ان میں کسی قسم کی غفلت نہیں برتنی چاہئے ۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ کیا تو انہیں چند ہدایات دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :
(( إِنَّکَ تَأْتِی قَوْمًا مِّنْ أَھْلِ الْکِتَابِ،فَادْعُہُمْ إِلٰی شَھَادَۃِ أَنْ لَّا إلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَأَنِّیْ رَسُوْلُ
[1] صحیح البخاری:524،صحیح مسلم56
[2] سنن ابن ماجہ:1625 وصححہ الألبانی
[3] سنن ابن ماجہ:2698 وصححہ الألبانی