کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 296
کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے بجائے من مانی کرے اور مرضی کے مطابق نماز پڑھے ۔ اور اس طرح کا تکبر اگر رائی کے دانے کے برابر بھی کسی کے دل میں ہو تو وہ ہر گز جنت میں داخل نہ ہوگا ۔
نماز اللہ کے نزدیک اس قدراہم ہے کہ اس نے نماز کو ایمان کہا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُضِیْعَ إِیْمَانَکُمْ إِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ لَرَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ}[1]
’’ اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا ۔او روہ تو لوگوں کے حق میں بڑا مہربان ، نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ ‘‘
جن لوگوں نے تحویل قبلہ سے پہلے بیت المقدس کی جانب رخ کرکے نمازیں پڑھی تھیں ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ وہ تمہارے ایمان یعنی تمہاری ان نمازوں کو ضائع نہیں کرے گا جو تم نے تحویل قبلہ سے پہلے بیت المقدس کی جانب منہ کرکے پڑھی تھیں ۔ تو اس میں اللہ تعالیٰ نے نماز کو ایمان قرار دیا جو اس کی عظمت واہمیت کی دلیل ہے ۔
ہم نے نماز کی اہمیت کے متعلق قرآن مجید کی بعض آیات ذکر کی ہیں ، ورنہ اس کے متعلق اللہ تعالیٰ کے ارشادات بہت زیادہ ہیں بلکہ ارکان اسلام میں سے نماز ہی وہ رکن ہے کہ جس کا ذکر قرآن مجید میں سب سے زیادہ کیا گیا ہے، لہٰذا مسلمانوں کو اس فریضۂ اسلام کا سب سے زیادہ اہتمام کرنا چاہئے اور کسی بھی حالت میں اسے چھوڑنا نہیں چاہئے ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بار بار نماز کی اہمیت کو اجاگر فرمایا بلکہ نماز قائم کرنے ، یعنی اسے ہمیشہ پڑھتے رہنے کو اسلام کا بنیادی رکن اور فریضہ قرار دیا ۔
جیسا کہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( بُنِیَ الْإِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ:شَھَادَۃِ أَنْ لَّا إِلٰہَ إلِاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ،وَإِقَامِ الصَّلاَۃِ،وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ،وَحَجِّ بَیْتِ اللّٰہِ،وَصَوْمِ رَمَضَانَ)) [2]
’’دین ِ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اس بات کی گواہی دینا کہ اﷲ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور محمد کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا ، حجِ بیت اللہ کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا ۔‘‘
[1] البقرۃ2:143
[2] متفق علیہ