کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 295
’’ سچے مومن تو وہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں ۔ اور جب انھیں اللہ کی آیات سنائی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں (اور) وہ نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے جو مال ودولت انھیں دے رکھا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں ۔ یہی سچے مومن ہیں جن کیلئے ان کے رب کے ہاں درجات ہیں ، بخشش اور عزت کی روزی ہے ۔ ‘‘ کہیں وہ متقین کی صفات کے ضمن میں نماز قائم کرنے والوں کو ہدایت یافتہ اور کامیابی پانے والے قرار دیتے ہوئے یوں ارشاد فرماتا ہے:{ الٰمّ . ذَلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَیْبَ فِیْہِ ہُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَ . الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلاَۃَ وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنْفِقُوْنَ . وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَبِالآخِرَۃِ ہُمْ یُوْقِنُوْنَ . أُولٰئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنْ رَّبِّہِمْ وَأُولٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ}[1] ’’الم*یہ کتاب ہے جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ، اس میں متقین کیلئے ہدایت ہے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں او رہم نے انھیں جو دیا اس سے ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کرتے ہیں ۔ نیز وہ آپ کی طرف نازل شدہ ( وحی ) پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔ ایسے ہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ( نازل شدہ ) ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔ ‘‘ اور کہیں اللہ تعالیٰ عاجزی کرنے والوں کی صفات کے ضمن میں نماز قائم کرنے والوں کا ذکر فرماتے ہوئے انھیں یوں بشارت دیتا ہے : { فَإِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَلَہُ أَسْلِمُوْا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ.الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَالصَّابِرِیْنَ عَلٰی مَا أَصَابَہُمْ وَالْمُقِیْمِی الصَّلاَۃِ وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنْفِقُوْنَ}[2] ’’ تمہارا معبود ( برحق ) صرف ایک ہے ، لہٰذا اسی کے فرمانبردار بنو ۔ اور آپ عاجزی کرنے والوں کو بشارت دیجئے جو کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں ۔ اور کوئی مصیبت پہنچے تو اس پر صبر کرتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس سے وہ خرچ کرتے ہیں۔ ‘‘ اس آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہواکہ عاجزی وانکساری کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق پانچوں نمازیں ہمیشہ پابندی کے ساتھ پڑھتا رہے ، ورنہ اگر وہ نمازوں سے غافل رہتا ہو یا ان میں سستی کرتا ہو تو وہ یہ سمجھ لے کہ گویا وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے بڑا سمجھتا ہے ۔اور یہ بھی تکبر ہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم
[1] البقرۃ2:5-1 [2] الحج22:35-34