کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 29
3۔ متعین موضوع کے متعلق قرآنی آیات کے علاوہ صرف صحیح احادیث پر اکتفا کیا جائے اور ضعیف وموضوع احادیث سے قطعی اجتناب کیا جائے ۔ 4۔ اِن خطبات کے ذریعے خطباء ومبلغین کی اِس طرح تربیت کی جائے کہ وہ خطبۂ جمعہ میں کسی ایک متعین موضوع پر ہی گفتگو کریں ، اُس موضوع کے اہم نکات کو مد نظر رکھیں اور انھیں بالترتیب بیان کریں ۔ دورانِ خطبہ ضعیف وموضوع روایات کو بیان کرنے سے پرہیز کریں ۔ میں نے اِس عظیم کام کی ذمہ داری نبھانے کی حامی تو بھر لی لیکن بعد میں مجھے احساس ہوا کہ یہ کام خاصا محنت طلب ہے اور اتنا آسان نہیں جتنا میں سمجھ رہا تھا۔بہر حال میں نے درج بالا امور کو مد نظر رکھتے ہوئے بسم اللہ کی اور کام شروع کردیا ۔ لجنۃ میں میری ذمہ داریاں کچھ اِس قسم کی ہیں کہ میں پوری دل جمعی اور یکسوئی کے ساتھ اِس اہم کام کو جاری نہ رکھ سکا ۔شروع سے لے کر آخر تک درمیان میں کئی مرتبہ انقطاع آیا ۔ لجنۃ میں دعاۃ ومبلغین سے متعلقہ دفتری امور آڑے آتے رہے ۔ کچھ اور کتب کے تراجم اور مختلف دعوتی رسائل کی تالیف کا کام بھی ہوتا رہا ۔ اور آخر کار اللہ تعالیٰ کی توفیق اور اس کے فضل وکرم سے پچاس خطبات پر مشتمل دو جلدیں طباعت کیلئے تیار ہو گئیں ۔ والحمد للّٰه علی ذلک زاد الخطیب میں ہمارا منہج 1۔مجھے اِس بات کا اعتراف ہے کہ میں خود ایک اچھا خطیب نہیں ہوں ۔ تاہم میں نے کوشش کی ہے کہ متعین موضوعات پر زیادہ سے زیادہ علمی مواد مرتب کردوں تاکہ خطیب اِس مواد سے جو چاہے اپنے مزاج کے مطابق بیان کردے اور جو چاہے چھوڑ دے ۔ 2۔ ہو سکتا ہے بعض خطباء حضرات یہ کہیں کہ اِس کتاب کا انداز خطیبانہ نہیں ہے ! میں ان کی اِس رائے سے اتفاق کر سکتا ہوں لیکن اصل بات یہ ہے کہ اِس کتاب کی تالیف کا مقصد خطباء حضرات کو خطیبانہ انداز سکھلانا نہیں کیونکہ انداز تو ہر خطیب کا اپنا اپنا ہوتا ہے ، بلکہ اصل مقصد خطبات کیلئے عملی مواد مہیا کرنا ہے جسے ہر خطیب اپنے اپنے انداز میں بیان کرے ۔ اسی لئے اِس کا نام ’ زاد الخطیب ‘ تجویز کیاگیا ہے ۔ 3۔جب میں نے یہ اہم کام شروع کیا تھا تو اُس وقت میرا ارادہ تھا کہ کوئی خطبہ دس صفحات سے کم اور پندرہ صفحات سے زیادہ نہ ہو ۔ لیکن بعد میں میں اِس پر قائم نہ رہ سکا اور خطبات کافی لمبے ہوتے گئے ۔ اگرچہ میں اِس