کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 286
چنانچہ اس نے بھی اس میں چھلانگ لگا دی۔[1] 2۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَقِیْتُ إِبْرَاہِیْمَ لَیْلَۃَ أُسْرِیَ بِی،فَقَالَ:یَا مُحَمَّدُ،أَقْرِیْٔ أُمَّتَکَ مِنِّی السَّلَامَ، وَأَخْبِرْہُمْ أَنَّ الْجَنَّۃَ طَیِّبَۃُ التُّرْبَۃِ،عَذْبَۃُ الْمَائِ،وَأَنَّہَا قِیْعَانٌ،غِرَاسُہَا : سُبْحَانَ اللّٰہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ)) [2] ’’اسراء ومعراج کی رات میری ملاقات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ہوئی تو انھوں نے کہا: اے محمد!اپنی امت کو میری طرف سے سلام پہنچادینا،اور انھیں آگاہ کرنا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے ،اس کا پانی انتہائی میٹھا ہے اوراس کی زمین بالکل ہموار ہے اور(سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَاللّٰہُ أَکْبَرُ)کے ساتھ اس میں شجر کاری کی جا سکتی ہے۔ ‘‘ 3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : ’’ جب میرے رب عز وجل نے مجھے معراج کرایا تو میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گذرا جنھیں تانبے کے ناخن دئیے گئے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے ۔ میں نے کہا : جبریل ! یہ کون ہیں ؟ تو انھوں نے جواب دیا : (ہٰؤُلاَئِ الَّذِیْنَ یَأْکُلُوْنَ لُحُوْمَ النَّاسِ وَیَقَعُوْنَ فِی أَعْرَاضِہِمْ) [3] ’’ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے ( غیبت کرتے ) ہیں اور ان کی عزتوں پر طعن وتشنیع کرتے ہیں۔‘‘ 4۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ میں نے شبِ معراج میں دیکھا کہ کچھ لوگوں کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے ہیں ۔ میں نے کہا: جبریل ! یہ کون ہیں؟ انھوں نے عرض کیا :
[1] أحمد،ابن حبان،الألبانی فی الإسراء والمعراج:إسنادہ قوی،وکذا الأرناؤط فی تحقیق ابن حبان:2903، وصححہ حسین سلیم أسدفی تحقیق مسند أبی یعلی:2517،وأحمد شاکر فی مسند أحمد:295/4 [2] سنن الترمذی:3462وصححہ الألبانی [3] الألبانی فی الإسراء والمعراج : أخرجہ أحمد وغیرہ بسند صحیح