کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 285
گناہوں کی سزا دے کر جہنم سے نکال دے گا اور پھر اسے جنت میں داخل کردے گا ، جیسا کہ بعض نافرمان موحدین کے بارے میں اہل السنۃ والجماعہ کا عقیدہ ہے اور اس کے متعلق واضح دلائل بھی موجود ہیں۔[1] چند اہم واقعات 1۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : جس رات میں مجھے سیر کرائی گئی مجھے عمدہ خوشبو محسوس ہوئی ، میں نے کہا : جبریل ! یہ عمدہ خوشبو کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ فرعون کی بیٹی کو کنگھی کرنے والی خاتون اور اس کے بچوں کی خوشبو ہے ۔ میں نے کہا : اس کا کیا قصہ ہے ؟ انھوں نے کہا : وہ ایک دن بنت ِ فرعون کو کنگھی کر رہی تھی کہ کنگھی اس کے ہاتھ سے گر گئی ، تب اس نے کہا : بسم اللّٰه بنت ِ فرعون نے پوچھا : میرا باپ ؟ اس نے کہا : نہیں ، یہ وہ اللہ ہے جو تیرے باپ کا بھی رب ہے ۔ بنت ِ فرعون نے کہا : کیا میں اپنے باپ کو خبر دوں ؟ اس نے کہا : ہاں ، دے دو چنانچہ بنت ِ فرعون نے اپنے باپ فرعون کو اس واقعہ کی خبر دی۔ اس نے اسے بلایا اور کہا : کیا میرے علاوہ بھی تمھارا کوئی رب ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ، اللہ تعالیٰ جو میرا اور تیرا بھی رب ہے ۔ تو اس نے تانبے کے ایک بڑے برتن میں تیل گرم کرنے کا حکم دیا ، پھر اس نے کہا : اِسے اور اس کے بچوں کو اس میں پھینک دیا جائے ۔ اُس خاتون نے کہا : میں تم سے ایک مطالبہ کرنا چاہتی ہوں ۔ اس نے کہا : کیا ہے ؟ تو اس نے کہا : میں یہ چاہتی ہوں کہ تم میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں لپیٹ کر ہم سب کو ایک ہی قبر میں دفن کردینا ۔ اس نے کہا : ٹھیک ہے ۔ پھر اُس کے حکم کے مطابق اُس کے بچوں کو ایک ایک کرکے اُبلتے تیل میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ اس کا ایک دودھ پیتا بچہ باقی رہ گیا ۔ اُس کی وجہ سے ایسے لگا جیسے وہ پیچھے ہٹ رہی ہے ، تب وہ دودھ پیتا بچہ بول اٹھا اور کہنے لگا : (یَا أُمَّہْ،اِقْتَحِمِیْ،فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَۃِ ) ’’ امی جان ! کود جائیں ، کیونکہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے ۔‘‘
[1] شرح النووی لصحیح مسلم:3/2