کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 284
ہے ۔اسی لئے اسے ’’ام العبادات ‘‘اور مومن کی معراج کہا گیا ہے ۔
اللہ رب العزت کا ایک اور احسان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
(( وَمَنْ ہَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا کُتِبَتْ لَہُ حَسَنَۃٌ ،فَإِنْ عَمِلَہَا کُتِبَتْ لَہُ عَشْرًا،وَمَنْ ہَمَّ بِسَیِّئَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا لَمْ تُکْتَبْ شَیْئًا، فَإِنْ عَمِلَہَا کُتِبَتْ سَیِّئَۃً وَاحِدَۃً )) [1]
’’ نمازوں کی فرضیت کے علا وہ یہ بات بھی میری طرف وحی کی گئی کہ جو نیکی کا ارادہ کرے ، پھر اسے عملی طور پر انجام نہ دے تو وہ اس کیلئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ اور اگر وہ اسے عملی طور پر کر لے تو اس کیلئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ اور جو شخص برائی کا ارادہ کرے ، پھر اس پر عمل نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا۔ اور اگر وہ اس پر عمل کرلے تو ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے ۔ ‘‘
تین انعامات
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(أُعْطِیَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ثَلَاثًا: أُعْطِیَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ،وَأُعْطِیَ خَوَاتِیْمَ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ،وَغُفِرَ لِمَنْ لَمْ یُشْرِکْ بِاللّٰہِ مِنْ أُمَّتِہٖ شَیْئًا اَلْمُقْحِمَاتُ) [2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزیں عطا کی گئیں :
۱۔ پانچ نمازیں ۲۔ سورۃ البقرۃ کی آخری آیات
۳۔ آپ کی امت کے ہر اس فرد کے بڑے گناہ معاف کردئے گئے جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایا ۔
پہلا انعام پانچ نمازیں ہیں جن کے متعلق ہم مختصر سی گفتگو پہلے ہی کر چکے ہیں۔ اور دوسرا انعام سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات ہیں جن کی فضیلت کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ
(( اَلْآیَتَانِ مِنْ آخِرِ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ مَنْ قَرَأَ بِہِمَا فِیْ لَیْلَۃٍ کَفَتَاہُ[3]))
’’ جو شخص سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات کسی رات میں پڑھ لے تو وہ اسے کافی ہو جاتی ہیں ۔ ‘‘
اور تیسرا انعام کبیرہ گناہوں کی مغفرت ہے ہر اس شخص کیلئے جس کی موت عقیدۂ توحید پر آئے ۔اور اس سے مقصود یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے بغیر سزا وعذاب کے معاف کردے گا اور اگر چاہے گا تو اسے اس کے کبیرہ
[1] صحیح مسلم :162
[2] صحیح مسلم:173
[3] متفق علیہ