کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 282
اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِذَا دَخَلَ أَہْلُ الْجَنَّۃِ الْجَنَّۃَ ، قَالَ : یَقُوْلُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: تُرِیْدُوْنَ شَیْئًا أَزِیْدُکُمْ ؟ فَیَقُوْلُوْنَ: أَلَمْ تُبَیِّضْ وُجُوْہَنَا ؟ أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّۃَ وَتُنَجِّنَا مِنَ النَّارِ ؟ قَالَ : فَیَکْشِفُ الْحِجَابَ ، فَمَا أُعْطُوْا شَیْئًا أَحَبَّ إِلَیْہِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلٰی رَبِّہِمْ عَزَّ وَجَلَّ )) [1]
’’جب اہلِ جنت،جنت میں چلے جائیں گے تو اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا:کیا تمھیں کوئی اور چیز چاہئے؟ وہ کہیں گے:کیا تو نے ہمارے چہروں کو رونق نہیں بخشی ؟ کیا تو نے ہمیں جنت میں داخل کرکے جہنم سے نجات نہیں دی؟تو اللہ تعالیٰ پردہ ہٹا دے گا،پھر انھیں اپنے پروردگار کی طرف دیکھنے سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں ہوگی۔ ‘‘
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اہل ِ جنت میں شامل فرما کر ہمیں بھی اپنی رؤیت نصیب فرمائے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت جبریل علیہ السلام سدرۃ المنتہی سے آگے اُس مقام تک لے گئے جہاں آپ نے اللہ تعالیٰ کے فیصلوں اور اس کے احکامات کو لکھنے والے قلموں کی آوازیں سنیں ۔
تحفۂ معراج
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:(( فَأَوْحَی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَیَّ مَا أَوْحٰی، وَفَرَضَ عَلَیَّ خَمْسِیْنَ صَلَاۃً فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ)) [2]
’’ پھر اللہ تعالیٰ نے جو کچھ وحی کرنا چاہا میری طرف وحی کیا اور مجھ پر دن اور رات میں پچاس نمازیں فرض کیں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
’’ میں واپس لوٹا یہاں تک کہ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس پہنچا ، انھوں نے کہا : آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے ؟ میں نے کہا: دن اور رات میں پچاس نمازیں ۔ انھوں نے کہا : آپ اپنے رب کے پاس واپس جائیں اور ان سے تخفیف کا سوال کریں کیونکہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی ۔ میں بنو اسرائیل کو آزما چکا ہوں ۔ چنانچہ میں اپنے رب کی طرف واپس آیا اور میں نے کہا : اے میرے رب ! میری امت پر تخفیف کریں ۔ تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کم کر دیں ۔
پھر میں موسی علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انھوں نے پوچھا : کیا ہوا ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کم
[1] صحیح مسلم:181
[2] صحیح البخاری:349،صحیح مسلم:162واللفظ لہ