کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 281
أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَکَ تُبْتُ إِلَیْْکَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ}[1]
’’ اور جب موسی ( علیہ السلام ) ہمارے مقرر کردہ وقت پر آئے اور ان کا رب ان سے ہمکلام ہوا تو انھوں نے کہا : اے میرے رب ! مجھے اپنا دیدار نصیب فرما ، اللہ تعالیٰ نے کہا : تم مجھے نہیں دیکھ سکتے ، لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھو، اگر یہ اپنی جگہ پر برقرار رہے تو تم مجھے دیکھ لو گے ۔ پھر جب اس پہاڑ پر اُس کے رب کی تجلی کا ظہور ہوا تو اسے ریزہ ریزہ کردیا ۔ اور موسی ( علیہ السلام ) بے ہوش ہو کر گر پڑے ، پھر جب ہوش ہوآیا تو کہنے لگے : اے اللہ ! تو ہر عیب سے پاک ہے ، میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں پہلا مومن ہوں۔ ‘‘
اور جہاں تک سورۃ النجم کی آیات { ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی، فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْْنِ أَوْ أَدْنَی، فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِہِ مَا أَوْحَی}کا تعلق ہے تو ان کی تفسیر صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس سے مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت جبریل علیہ السلام کو دیکھنا ہے۔[2]
تاہم قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان کو اپنا دیدار نصیب فرمائے گا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :{ وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ، إِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ }[3]
’’ اُس دن بہت سارے چہرے شاداب ہونگے اور اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہونگے ۔‘‘
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی :
اے اللہ کے رسول ! کیا ہم قیامت کے روز اپنے رب کو دیکھ سکیں گے ؟ تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( ہَلْ تُضَارُّوْنَ فِی رُؤْیَۃِ الْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ؟)) ’’کیا چودہویں رات کے چاند کو دیکھنے میں تمھیں کسی مزاحمت یا مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ؟ ‘‘
انھوں نے کہا : نہیں ۔
توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ہَلْ تُضَارُّوْنَ فِی الشَّمْسِ لَیْسَ دُوْنَہَا سَحَابٌ ؟))
’’ کیا تمہیں سورج کودیکھنے میں کسی مزاحمت یا مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب اس کے سامنے بادل نہ ہوں ؟ ‘‘
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَہُ کَذَلِکَ))
’’ اسی طرح تم اپنے رب کو بھی دیکھو گے۔ ‘‘[4]
[1] الأعراف7:143
[2] صحیح البخاری:3232 ،3235،صحیح مسلم:174 ،177
[3] القیامۃ 75:23-22
[4] صحیح البخاری:806،صحیح مسلم:182