کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 280
کسی پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتے کو بھیجے ، پھر وہ اس کے حکم سے جو چاہے وحی کرے ، بے شک وہ سب سے اونچا ، بڑی حکمت والا ہے۔ ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ الخ [1]
صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ مسروق نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : امی جان ! کیاحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا ؟ تو انھوں نے کہا : تم نے جو سوال کیا ہے اسے سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں ، میں تمھیں تین باتیں بتا رہی ہوں ‘ جو بھی تمھیں ان کے بارے میں بیان کرے وہ جھوٹا ہے ۔ پہلی بات یہ ہے کہ جو شخص تمھیں یہ کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا وہ یقینا جھوٹا ہے ۔۔۔الخ[2]
2۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا تھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( نُوْرٌ أَنّٰی أُرَاہُ ) ’’ وہ تو نور ہے ، میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں ۔‘‘[3]
3۔ حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے اور پانچ باتیں بیان فرمائیں:(( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لَا یَنَامُ وَلَا یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَّنَامَ ، یَخْفِضُ الْقِسْطَ وَیَرْفَعُہُ،یُرْفَعُ إِلَیْہِ عَمَلُ اللَّیْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّہَارِ،وَعَمَلُ النَّہَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّیْلِ،حِجَابُہُ النُّوْرُ،لَوْ کَشَفَہُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْہِہٖ مَا انْتَہَی إِلَیْہِ بَصَرُہُ مِنْ خَلْقِہٖ)) [4]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی ا ور نہ ہی اس کے شایان شان ہے کہ وہ سوئے ، وہ ترازو کو نیچے کرتا اور بلند کرتا ہے ، اُس کی طرف رات کا عمل (آنے والے ) دن کے عمل سے پہلے اٹھایا جاتا ہے اور دن کا عمل (آنے والی ) رات کے عمل سے پہلے اوپر لے جایا جاتا ہے ۔ اس کے سامنے نور حائل ہے ،اگر وہ اسے ہٹا دے تو اس کے چہرے کے انوار تمام مخلوقات کو جلا کر راکھ بنا دیں ۔ ‘‘
ان تمام دلائل سے ثابت ہوا کہ اس دنیا میں کسی شخص کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے خواہ وہ نبی کیوں نہ ہوں ۔
اس کی ایک اور دلیل حضرت موسی علیہ السلام کا قصہ بھی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
{ وَلَمَّا جَائَ مُوسَی لِمِیْقَاتِنَا وَکَلَّمَہُ رَبُّہُ قَالَ رَبِّ أَرِنِیْ أَنظُرْ إِلَیْْکَ قَالَ لَن تَرَانِیْ وَلٰـکِنِ انظُرْ إِلَی الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَہُ فَسَوْفَ تَرَانِیْ فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہُ لِلْجَبَلِ جَعَلَہُ دَکًّا وَّخَرَّ موسَی صَعِقًا فَلَمَّا
[1] صحیح مسلم:177
[2] صحیح البخاری:4855
[3] صحیح مسلم:178
[4] صحیح مسلم : 179