کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 28
نکل گئی ! میں ایک مرتبہ ملتان کی ایک اہم مسجد میں نماز جمعہ کیلئے حاضر ہوا ، خطیب صاحب نے آغازِ خطبہ میں بیان کیا کہ وہ پچھلے متعدد جمعوں سے حضرت نوح علیہ السلام کا قصہ بیان کرتے چلے آرہے ہیں اور آج بھی وہ اسی موضوع کو جاری رکھیں گے ۔ پھر انھوں نے قصۂ نوح کا تھوڑا سا حصہ بیان کیا ، اسی دوران وہ اِس موضوع سے نکل گئے ، انداز بڑا پرجوش تھا ۔ پسینے سے شرابور ہو گئے اور تقریبا گھنٹہ بھر اِدھر اُدھر کی باتیں کرتے رہے ۔ آخر میں فرمانے لگے میں آئندہ جمعہ بھی یہی موضوع جاری رکھوں گا۔ میں نے یہ بات اپنے ایک علم دوست ساتھی کو سنائی تو کہنے لگے : حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال دعوت کا فریضہ سر انجام دیاتھا، تو کیا ان کی دعوت ایک دو خطبوں میں ہی مکمل ہو جاتی ! 4۔ کئی خطباء اپنے پاس مشہور خطباء حضرات کے خطبات ’ جو بازار میں بکثرت موجود ہیں ‘اپنے سامنے رکھ کر انہی سے خطبہ تیار کرتے ہیں اور جو کچھ ان میں ہوتا ہے وہ وہی بیان کرتے ہیں اور اصل مراجع ومصادر کی طرف رجوع کرکے تیاری کرنے کی زحمت نہیں فرماتے ! اِس کے علاوہ دیگر کئی ملاحظات ہیں جو کسی بھی صاحبِ علم سے مخفی نہیں ہیں ۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ اکثر خطباء حضرات کے خطبات غیر مؤثر ہوتے ہیں اور خطبۂ جمعہ سے جو فائدہ ہونا چاہئے وہ ہوتا نہیں ! درج بالا امور کے پیش نظر ہی لجنۃ القارۃ الہندیۃجوجمعیۃ احیاء التراث الاسلامی ( کویت) کی ایک ذیلی کمیٹی ہے اور جو بر صغیر میں ایک ہزار سے زیادہ دعاۃ ومبلغین کی کفالت کرتی ہے ‘ اس کے ذمہ داران نے یہ بات محسوس کی کہ ہم کم از کم اپنے اِن دعاۃ ومبلغین کی راہنمائی کریں اور ان کیلئے سال بھر کے خطباتِ جمعہ علمی انداز میںمرتب کردیں تاکہ ان کے خطبات عام روایتی انداز سے ہٹ کر ہوں اور ہماری دعوت زیادہ مؤثر انداز میں پھیلے ۔ چنانچہ ان ذمہ داران کی جانب سے کچھ سال پہلے میرے اوپر یہ بوجھ ڈالا گیا اور مجھے ان کی طرف سے جو گائیڈ لائن دی گئی اُس کے چند اہم نکات یہ تھے : 1۔ سب سے پہلے سال بھر کی خاص مناسبات کے بارے میں خطبات مرتب کئے جائیں اور انھیں ایک جلد میں جمع کردیا جائے ۔ پھر اُس کے بعد متفرق موضوعات پر الگ الگ جلد تیار کی جائے اور ہر ایک میں کم از کم پچیس خطبات ہوں ۔ 2۔ ہر خطبہ کے شروع میں متعین موضوع کے اہم عناصر ذکر کر دئیے جائیں تاکہ خطیب کے ذہن میں ہو کہ اُس کو اِس موضوع کے کن کن نکات پر بات کرنی ہے ۔ پھر ہر عنصر پر کتاب وسنت سے علمی مواد ذکر کردیا جائے ۔