کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 279
عزیزان گرامی ! یہ نزاع اپنی جگہ پر ، لیکن صریح اور قطعی نصوص اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات اللہ تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تھا ۔ ان میں سے چند نصوص یہ ہیں :
1۔ مسروق بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھا تھا کہ آپ کہنے لگیں : اے ابو عائشہ ( مسروق کی کنیت ) ! تین باتیں ایسی ہیں کہ اگر کوئی شخص ان میں سے کسی ایک کے بارے میں کلام کرے تو اُس نے گویا اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان باندھا ۔ میں نے کہا : وہ کونسی ہیں؟
فرمانے لگیں : جو شخص یہ دعوی کرے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان باندھا ۔
مسروق کہتے ہیں : میں تکیے کا سہارا لے کر بیٹھا ہوا تھا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ بات سن کر سیدھا بیٹھ گیا اور میں نے کہا : ام المؤمنین ! مجھے بات کرنے کی اجازت دیں ، کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا :{ وَلَقَدْ رَآہُ بِالْأُفُقِ الْمُبِیْنِ} ’’ انھوں نے اس کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا ہے ‘‘[1] اور فرمایا { وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرَی} ’’ اور انھوں نے اُس کو دوسری بار دیکھا‘‘؟[2]
تو انھوں نے فرمایا : میں نے سب سے پہلے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : وہ جبریل ہیں جنھیں میں نے ان کی اصلی شکل میں دو مرتبہ دیکھا تھا ۔اسی کا ذکر ان دونوں آیات میں کیا گیا ہے ۔
پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سنا :
{ لاَ تُدْرِکُہُ الأَبْصَارُ وَہُوَ یُدْرِکُ الأَبْصَارَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ}[3]
’’ آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ نگاہوں کا پورا ادراک کرتا ہے ۔ اور وہی انتہائی باریک بین اور پوری خبر رکھنے والا ہے۔ ‘‘
اور تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی نہیں سنا :
{ وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ أَن یُکَلِّمَہُ اللّٰہُ إِلَّا وَحْیًا أَوْ مِن وَّرَائِ حِجَابٍ أَوْ یُرْسِلَ رَسُولاً فَیُوحِیَ بِإِذْنِہِ مَا یَشَائُ إِنَّہُ عَلِیٌّ حَکِیْمٌ } [4]
’’ اور کسی انسان کیلئے یہ ممکن نہیں کہ اس سے اللہ بات کرے ، سوائے اس کے کہ اس پر وحی نازل کرے یا
[1] التکویر81:23
[2] النجم53:13
[3] الأنعام 6: 103
[4] الشوری42:51