کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 276
’’ پھر مجھے اور اوپر ’’سدرۃ المنتہی‘‘ کی جانب لے جایا گیا ۔ ( میں نے اسے بغور دیکھا تو ) اس کے پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان ہوں اور اس کے پھل ایسے تھے جیسے ’’ہجر ‘‘ کے مٹکے ہوں ۔ پھر جب اللہ کے حکم سے اسے کسی چیز نے ڈھانپ دیا تو وہ اس قدر خوبصورت ہو گیا کہ اللہ کی مخلوق میں سے کوئی شخص اس کا حسن بیان نہیں کر سکتا ۔ ( او رمیں نے دیکھا کہ ) اس کی جڑ میں چار نہریں ہیں ، دو باطنی اور دو ظاہری ، میں نے جبریل سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ کہ دو باطنی نہریں جنت میں ہیں اور ظاہری نہریں’’ فرات ‘‘ اور ’’ نیل ‘‘ ہیں۔ ‘‘[1] صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ (إِلَیْہَا یَنْتَہِیْ مَا یُعْرَجُ بِہٖ مِنَ الْأَرْضِ فَیُقْبَضُ مِنْہَا، وَإِلَیْہَا یَنْتَہِی مَا یُہْبَطُ بِہٖ مِنْ فَوْقِہَا ، فَیُقْبَضُ مِنْہَا) ’’ سدرۃ المنتہی وہ مقام ہے جہاں زمین سے اوپر کو اٹھائی جانے والی چیز پہنچائی جاتی ہے اور وہاں اسے وصول کر لیا جاتا ہے ، اسی طرح اوپر سے جو چیز نیچے لائی جاتی ہے وہ بھی اسی مقام پر پہنچائی جاتی ہے اور وہاں اسے وصول کرلیا جاتا ہے ۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے { إِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشٰی} کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سونے کی تتلیاں ڈھانپ لیتی ہیں ۔‘‘ [2] رؤیت ِ جبریل امین علیہ السلام ’’ سدرۃ المنتہی ‘‘ کے پاس ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کو دوسری مرتبہ ان کی اصلی شکل میں دیکھا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:{وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرَی، عِندَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہَی ، عِندَہَا جَنَّۃُ الْمَأْوَی ، إِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشَی، مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَی، لَقَدْ رَأَی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرَی }[3] ’’ اور انھوں نے اُس ( فرشتہ ) کو دوسری بار دیکھا سدرۃ المنتہی کے پاس ، جس کے قریب ہی جنت المأوی ہے ، جب اُس سدرۃ کو وہ چیز ڈھانپ رہی تھی جو اسے ڈھانپ رہی تھی ، نہ ان کی نگاہ نے خطا کی اور نہ حد سے متجاوز ہوئی ، انھوں نے اپنے رب کی بڑی نشانیاں دیکھیں۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ { وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرَی} کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(( رَأَیْتُ جِبْرِیْلَ عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتُہٰی عَلَیْہِ سِتُّمِائَۃِ جَنَاحٍ )) [4]
[1] صحیح البخاری:3207،3887،صحیح مسلم:162،164 [2] صحیح مسلم:173 [3] النجم53:18-13 [4] رواہ أحمد وابن جریر،وقال الألبانی : إسنادہ حسن