کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 275
نہیں لوٹ سکیں گے ۔‘‘ قتادۃ کہتے ہیں:(ذُکِرَ لَنَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ: الْبَیْتُ الْمَعْمُوْرُ مَسْجِدٌ فِی السَّمَائِ بِحِذَائِ الْکَعْبَۃِ،لَوْ خَرَّ لَخَرَّ عَلَیْہَا) ’’ ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : البیت المعمور خانہ کعبہ کے برابر آسمان میں ایک مسجد ہے، اگر وہ گر جائے تو سیدھی خانہ کعبہ پر گرے گی ۔‘‘ اورجب حضرت علی رضی اللہ عنہ سے البیت المعمورکے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: (بَیْتٌ فِی السَّمَائِ بِحِیَالِ الْبَیْتِ،حُرْمَتُہُ فِی السَّمَائِ کَحُرْمَۃِ ہَذَا فِی الْأَرْضِ) ’’ وہ بیت اللہ (کعبہ)کے برابر آسمان میں اللہ کا گھر ہے اور آسمان میں اس کی حرمت ایسے ہی ہے جیسا کہ زمین میں خانہ کعبہ کی حرمت ہے۔ ‘‘[1] مہمان نوازی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : (( ثُمَّ أُتِیْتُ بِإِنَائٍ مِّنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِّن لَّبَنٍ وَإِنَائٍ مِّنْ عَسَلٍ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ ، فَقَالَ:ہِیَ الْفِطْرَۃُ الَّتِی أَنْتَ عَلَیْہَا وَأُمَّتُکَ)) [2] ’’ پھر مجھے تین برتن پیش کئے گئے ، ایک میں شراب ، دوسرے میں دودھ اور تیسرے میں شہد تھا ۔ میں نے دودھ والا برتن اٹھایا اور دودھ نوش کیا ۔ چنانچہ جبریل نے کہا :آپ اور آپ کی امت کے لوگ فطرت پر قائم ہیں ۔‘‘ صحیحین کی ایک اور روایت میں صرف دودھ اور شراب کا ذکر ہے اور اس میں یہ الفاظ بھی ہیں : (أَمَا إِنَّکَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُکَ ) [3] ’’ خبردار ! اگر آپ شراب والا برتن اٹھاتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔‘‘ سدرۃ المنتہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
[1] یہ دونوں روایات حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ذکر کی ہیں:کتاب بدء الخلق باب ذکر الملائکۃ: 379/6 [2] صحیح البخاری:3887،5610 [3] صحیح البخاری:3394، صحیح مسلم:168