کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 274
چھٹے آسمان پر پھر حضرت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھٹے آسمان پر لے گئے ۔ یہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال پہلے آسمانوں کی طرح گرمجوشی سے کیا گیا ۔ پھر حضرت موسی علیہ السلام سے ملاقات کرائی گئی جنہوں نے دیگر انبیاء علیہم السلام کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھر پور استقبال کیا اور آپ کو خوش آمدید کہتے ہوئے آپ کیلئے دعائے خیر کی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : ’’ میں جب آگے بڑھا تو حضرت موسی علیہ السلام رونے لگ گئے ، پوچھا گیا کہ آپ کیوں روتے ہیں ؟ تو انھوں نے کہا :(( یَا رَبِّ،ہَذَا الْغُلَامُ الَّذِیْ بَعَثْتَہُ بَعْدِیْ یَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِہِ الْجَنَّۃَ أَکْثَرُ وَأَفْضَلُ مِمَّا یَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِی [1])) ’’ اے میرے رب ! یہ خوبرو نوجوان جس کو تو نے میرے بعد مبعوث کیا ‘ اس کی امت کے لوگ میری امت کے لوگوں سے کہیں زیادہ جنت میں داخل ہونگے ! ‘‘ ساتویں آسمان پر پھر حضرت جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتویں آسمان پر لے گئے جہاں پہلے آسمانوں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش آمدید کہا گیا اور آپ کی ملاقات حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کرائی گئی ، انھوں نے بھی دیگر انبیاء علیہم السلام کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھر پور استقبال کیا اور اپنے نیک بیٹے اور صالح نبی کو خوش آمدید کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:(فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاہِیْمَ مُسْنِدًا ظَہْرَہُ إِلَی الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِ،وَإِذَا ہُوَ یَدْخُلُہُ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ لَا یَعُوْدُوْنَ إِلَیْہِ) [2] ’’ حضرت ابراہیم علیہ السلام ’’البیت المعمور‘‘کا سہارا لئے ہوئے بیٹھے تھے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے(اور وہ جب اس سے نکلتے ہیں تو ) پھر کبھی اس میں داخل نہیں ہو سکیں گے ۔ ‘‘ جبکہ صحیح بخاری میں ہے :(ہَذَا الْبَیْتُ الْمَعْمُوْرُ یُصَلِّی فِیْہِ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ،إِذَا خَرَجُوْا لَمْ یَعُودُوْا إِلَیْہِ آخِرَ مَا عَلَیْہِمْ) [3] ’’ البیت المعمور میں ستر ہزار فرشتے ہر روز نماز اداکرتے ہیں ، جب وہ چلے جاتے ہیں تو وہ آخر تک اس میں
[1] صحیح البخاری:3207، صحیح مسلم:164 [2] صحیح مسلم:162 [3] صحیح البخاری:3207