کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 271
اور تیسری بات یہ ہے کہ بیت المقدس میں انبیاء کرام علیہم السلام کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا جو واقعہ ہے اس کے بارے میں اہلِ علم کے ما بین اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ معراج سے قبل تھا یا اس کے بعد ؟
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں اور اسی طرح اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’ البدایہ والنہایہ ‘‘ میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج سے واپس لوٹے تو انبیاء کرام علیہم السلام بھی آپ کے ساتھ آئے اور انھوں نے بیت المقدس میں آپ کے پیچھے نماز ادا کی جو ہو سکتا ہے کہ اُس دن کی فجر کی نماز ہو ۔ جبکہ دیگر کئی محققین کا موقف یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کیلئے جاتے ہوئے امامت ِ انبیاء علیہم السلام کے شرف سے نوازا گیا۔ ان میں حافظ ابن القیم رحمہ اللہ ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں اور ہم نے ابن جریر کے حوالے سے جو روایت ذکر کی ہے وہ اسی موقف کو تقویت پہنچاتی ہے۔ [1]واللہ اعلم
مہمان نوازی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
(( ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَائَ نِی جِبْرِیْلُ علیہ السلام بِإِنَائٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِنْ لَبَنٍ ، فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ،فَقَالَ جِبْرِیْلُ: اخْتَرْتَ الْفِطْرَۃَ )) [2]
’’ پھر میں (مسجد اقصی سے ) باہر آیا تو حضرت جبریل علیہ السلام نے مجھے دو برتن پیش کیے جن میں سے ایک میں شراب اور دوسرے میں دودھ تھا ۔ میں نے دودھ کو پسند کیا تو جبریل علیہ السلام نے کہا : آپ نے فطرت کو پسند کیا ہے۔ ‘‘
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام دین ِ فطرت ہے کیونکہ دودھ خالص ہوتا ہے جبکہ شراب انگور وغیرہ میں تبدیلی لا کر بنایا جاتاہے۔اس کے علاوہ شراب انسان کے مزاج کو بھی تبدیل کردیتا ہے اور اس کی عقل پر پردہ ڈال دیتا ہے جبکہ دودھ تو انسان کے یومِ پیدائش سے ہی اس کی فطرت میں شامل ہوتا ہے۔
معراج
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
(( ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا السَّمَائَ الدُّنْیَا)) [3]
[1] زاد المعاد:30/3،فتح الباری:256/7،شرح العقیدۃ الطحاویہ ص 224
[2] صحیح مسلم:162
[3] صحیح مسلم :164