کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 27
کے علاوہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور دیگر سلف صالحین کے سچے اور مستند واقعات ہی بیان کرتے ہیں ۔ غیر مستند روایات کو بیان کرنے اور قصہ گوئی سے اجتناب کرتے ہیں ۔ ان کے مد نظر لوگوں کی تعلیم وتربیت ، اصلاح ِ عقائد واعمال اور تزکیۂ نفس کے سوا کچھ نہیں ہوتا ۔ وہ سال بھر کی مناسبات ، مختلف حالات وواقعات اور سامعین کی ذہنی استعداد کو سامنے رکھتے ہوئے با مقصد گفتگو کرتے ہیں ۔ تذکیر ، نصیحت اور دعوت کا یہ فریضہ حکمت اور موعظہ حسنہ کے ساتھ سر انجام دیتے ہیں اور غلط اور باطل نظریات کی تردید بھی اُس بہتر اسلوب کے ساتھ کرتے ہیں کہ جس میں برحق دلائل کی قوت اور سچے براہین کی مضبوطی ہوتی ہے ۔ اور اِس پوری جد وجہد میں وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے متلاشی اور اجر وثواب کے طلبگار ہوتے ہیں ۔ فجزاہم اللّٰه خیر الجزاء لیکن کیا کہئے اُن خطباء حضرات کو کہ جو بصد افسوس اِس اہم ذمہ داری کو سنبھالنے کے یا تواہل ہی نہیں ہوتے یا اگر اہل ہوتے ہیں تو وہ اس حوالے سے اپنی مسئولیت کا احساس نہیں کرتے اور اس کو محض ایک ’وظیفہ ‘یا ڈیوٹی کے طور پر ادا کرتے ہیں ۔ اِس وقت پاکستان اورہندوستان میں بیشتر خطباء حضرات جو خطباتِ جمعہ ارشاد فرماتے ہیں ان میں درج ذیل امور واضح طور پر ملاحظہ کئے جا سکتے ہیں : 1۔ بعض خطباء ‘خطبات بغیر تیاری کے دیتے ہیں اور ان میں سے کئی حضرات محض قصہ گوئی کرتے ہیں اور با مقصد گفتگو کم کرتے ہیں ۔ مجھے یاد ہے کہ میں ایک مرتبہ ایک صاحب کا خطبۂ جمعہ سننے اور اس کے پیچھے نمازِ جمعہ کی ادائیگی کیلئے حاضر ہوا ۔ میرا ان کے بارے میں حسن ِ ظن تھا کہ وہ اچھا خطبہ دیں گے اور مجھے ان سے استفادہ کرنے کا موقعہ ملے گا ۔ لیکن مجھے شدید افسوس ہوا کہ انھوں نے پورے خطبہ میں قرآن مجید کی کوئی ایک آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایک حدیث بھی بیان نہ کی ۔ اِدھر اُدھر کی باتیں کرتے رہے اور خطبہ کا وقت گذار دیا ۔ 2۔ بعض خطباء ضعیف اورحتی کہ موضوع روایات بھی بیان کرتے ہیں حالانکہ بیان کرنے کو صحیح احادیث میں بہت کچھ موجود ہے جو ضعیف وموضوع روایات سے قطعی طور پر مستغنی کردیتا ہے ۔ 3۔ کئی خطباء حضرات کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ انھیں خطبہ میں کیا موضوع بیان کرنا ہے اور اُس موضوع کے کن کن نکات پر بات کرنی ہے ، اِس لئے وہ غیر مرتب گفتگو فرماتے ہیں ۔ ایک موضوع شروع کرکے اُس سے ایسا نکلتے ہیں کہ خطبہ کے آخر میں انھیں یاد آتا ہے کہ انھوں نے فلاں موضوع پر بات شروع کی تھی اور پھر بات کہاں سے کہاں