کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 260
پنجگانہ کی فرضیت سے پہلے ہوئی ، یعنی نبوت کے دسویں سال ماہِ رمضان میں ۔ جبکہ نمازیں معراج کی رات فرض کی گئیں ۔ لہٰذا معراج کا زمانہ ان کے بقول اِس کے بعد کا ہو گا اس سے پہلے کا نہیں ۔ اسی طرح انھوں نے وہ دو اقوال بھی غیر صحیح قرار دئیے جو اِس سے بھی پہلے کی تاریخ بتاتے ہیں ۔ رہے باقی تین اقوال(نبوت کے بارہویں سال ماہ رمضان میں، نبوت کے تیرہویں سال ماہ محرم میں اور نبوت کے تیرہویں سال ماہ ربیع الأول میں ) تو ان کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ ان میں سے کسی کو کسی پر ترجیح دینے کیلئے کوئی دلیل نہیں مل سکی ۔ تاہم ان کے بقول سورۂ اسراء کے سیاق سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ واقعہ مکی زندگی کے بالکل آخری دور کا ہے ۔[1] تاہم ہمیں جو بات اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ عظیم الشان واقعہ ہجرت سے ایک سال قبل یعنی ماہ ربیع الاول ۱۲ نبوی میں پیش آیا ۔ اس کی دلیل امام زہری رحمہ اللہ اور حضرت عروۃ بن زبیر رحمہ اللہ کا یہ قول ہے کہ بیت المقدس کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اسراء کرایا گیا یہ آپ کی مدینہ روانگی سے ایک سال قبل تھا ۔ ان کا یہ قول موسی بن عقبہ نے اپنی مغازی میں ذکر کیا ہے جو صحیحین کے رواۃ میں سے ہیں اور ان کی اس کتاب کے بارے میں ابن معین رحمہ اللہ کہتے ہیں : (کِتَابُ مُوْسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مِنْ أَصَحِّ ہَذِہِ الْکُتُبِ ) ’’ سیرت کی کتابوں میں موسی بن عقبہ کی کتاب جو انھوں نے زہری سے روایت کی ہے صحیح ترین کتابوں میں سے ہے ۔ ‘‘ اسی طرح امام مالک رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ نے بھی ان کی کتاب کی توثیق کی ہے۔[2] اور اسی بات کو حافظ عبد الغنی المقدسی رحمہ اللہ نے اپنی سیرت کی کتاب میں ترجیح دی ہے جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے ۔[3] اور شاید حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کا میلان بھی اسی طرف ہے کیونکہ انھوں نے زاد المعاد میں زھری رحمہ اللہ کا یہ قول سب سے پہلے نقل کیا ہے ۔ اس کے علاوہ انھوں نے ابن عبد البر رحمہ اللہ وغیرہ کا یہ قول بھی ذکر کیا ہے کہ یہ واقعہ ہجرت سے ایک سال اور دو ماہ قبل پیش آیا ۔ [4] لہٰذاجو بات عام لوگوں میں مشہور ہے کہ یہ واقعہ ماہ رجب کی ستائیسویں رات کو پیش آیا ‘ درست نہیں کیونکہ کسی معتمد روایت سے اس کا ثبوت نہیں ملتا ۔
[1] الرحیق المختوم،ص197 [2] صحیح السیرۃ النبویۃ 274/1، السیرۃ النبویۃ فی ضوء المصادر الأصلیۃ:269/1 [3] البدایۃ والنہایۃ: 109/3 [4] زاد المعاد:37/3