کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 259
غَلَبَ عَلٰی ظَنِّہٖ وَضْعُہُ،فَمَنْ رَوَی حَدِیْثًا عَلِمَ أَوْ ظَنَّ وَضْعَہُ وَلَمْ یُبَیِّنْ حَالَ رِوَایَتِہٖ وَضْعَہُ فَہُوَ دَاخِلٌ فِی ہَذَا الْوَعِیْدِ،مُنْدَرِجٌ فِی جُمْلَۃِ الْکَاذِبِیْنَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ) [1]
’’ جس شخص کو یہ معلوم ہو یا اس کا ظن ِ غالب ہو کہ یہ حدیث موضوع ہے ، پھر وہ یہ بتائے بغیر اسے روایت کرے کہ یہ موضوع ہے تو یہ اس پر حرام ہے اور وہ اِس وعید کی زد میں آتا ہے ۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے والوں کے گروہ میں شامل ہے۔ ‘‘
لہٰذا رجب کے متعلق یا دیگر مہینوں کے متعلق جھوٹی اور من گھڑت احادیث کو بیان کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے اور اِس طرح کی مروجہ احادیث کی حقیقت کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا چاہئے ۔
3۔ رجب کی ستائیسویں رات کی عبادت اور اگلے دن کا روزہ
لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسراء ومعراج کا جو معجزہ ہے یہ رجب کی ستائیسویں رات کو پیش آیا تھا ۔اسی لئے وہ اِس رات میں خصوصی عبادت کے قائل ہیں اور اگلے دن روزہ رکھنا مستحب سمجھتے ہیں !
اِس سلسلہ میں پہلی بات یہ ہے کہ واقعۂ اسراء و معراج کی تاریخ کے بارے میں اہلِ علم کے مابین شدید اختلاف پایا جاتا ہے ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری شرح صحیح البخاری میں دس سے زیادہ اقوال نقل کئے ہیں ۔ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ یہ ہجرت سے ایک سال قبل ( ماہ ربیع الاول ۱۲ نبوی ) میں پیش آیا۔یہ ابن سعد وغیرہ کا قول ہے اور یہی بات نووی رحمہ اللہ نے بھی بالیقین کہی ہے ، جبکہ ابن حزم رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے جو درست نہیں ہے۔اسکے علاوہ ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ نے بھی اسی تاریخ ( ہجرت سے ایک سال قبل ) کو بالجزم ذکر کیا ہے ۔[2]
اور دوسرا قول یہ ہے کہ یہ ہجرت سے آٹھ ماہ قبل ( ماہ رجب ۱۲ نبوی ) میں پیش آیا۔تیسرا قول یہ ہے کہ یہ ہجرت سے چھ ماہ قبل اور چوتھا قول یہ ہے کہ یہ ہجرت سے گیارہ ماہ قبل پیش آیا ۔ اور کسی نے کچھ کہا اور کسی نے کچھ کہا۔[3]
مولانا صفی الرحمن مبارکفوری رحمہ اللہ نے اپنی مشہورِ زمانہ کتاب ’’ الرحیق المختوم ‘‘ میں اہلِ سِیَر کے چھ اقوال ذکر کئے ہیں، ان میں سے ایک قول علامہ منصورپوری رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یہ واقعہ نبوت کے دسویں سال ۲۷ رجب کو پیش آیا ۔ پھر انھوں نے اسے اِس بناء پر صحیح ماننے سے انکار کیا ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات نماز
[1] شرح صحیح مسلم،68/1
[2] شرح العقیدۃ الطحاویہ،ص224
[3] فتح الباری:257/7