کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 257
رَجَبٍ کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ رِضْوَانَہُ،وَمَنْ کَتَبَ لَہُ رِضْوَانَہُ لَمْ یُعَذِّبْہُ،وَمَنْ صَامَ رَجَبَ کُلَّہُ حَاسَبَہُ اللّٰہُ حِسَابًا یَّسِیْرًا)
’’ جو شخص رجب میں تین دن کے روزے رکھے گا اللہ اس کیلئے پورے مہینے کے روزوں کا ثواب لکھ دے گا اور جو پندرہ دن کے روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کیلئے اپنی رضا مندی لکھ دے گا اور جس کیلئے رضامندی لکھ دے گا اسے عذاب نہ دے گا ۔اورجو پورے مہینے کے روزے رکھے گا اس سے اللہ تعالیٰ آسان حساب لے گا ۔ ‘‘
اِس کے بارے میں ابن الجوزی کہتے ہیں:
(ہَذَا حَدِیْثٌ لاَ یَصِحُّ،فَفِی صَدْرِہٖ أَبَانُ ،قَالَ شُعْبَۃُ:لَأَنْ أَزْنِیَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أُحَدِّثَ عَنْ أَبَان ) [1]
’’یہ حدیث صحیح نہیں ہے ، کیونکہ اس کے شروع میں أبان نامی راوی ہے جس کے بارے میں شعبہ کہتے ہیں کہ میں اگر زنا کرلوں تو یہ میرے لئے اِس سے بہتر ہے کہ میں أبان سے روایت کروں ۔ ‘‘
اس کے علاوہ اور بہت سی احادیث ہیں جنھیں رجب کے مہینے میں منبر ومحراب پر بیان کیا جاتا ہے یا قلم وقرطاس کے ذریعے ان کی نشر واشاعت کی جاتی ہے ۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ
(( مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ[2]))
’’ جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے تو وہ یقین کر لے کہ اس کا ٹھکانا جہنم ہے ۔‘‘
یہ حدیث متواتر ہے اور ابن الجوزی کا کہنا ہے کہ یہ ۹۸ صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے ، جبکہ ابن الصلاح نے بعض محدثین کے حوالے سے لکھا ہے کہ اسے ۶۲ صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے جن میں عشرۃ مبشرۃ بھی شامل ہیں ۔اور ملا علی قاری نے سیوطی سے نقل کیا ہے کہ یہ ایک سو سے زیادہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے ۔
اسی لئے امام نووی کہتے ہیں :
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑنا حرام ہے اور کبیرہ گناہوں میں جو سب سے بڑے گناہ ہیں ان میں سے ایک ہے۔ اور بڑی برائیوں میں سے ایک برائی ہے ، چاہے یہ افتراء پردازی احکام میں ہو یا ترغیب وترہیب میں ہو اور اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے سوائے کرامیہ کے جو ایک مبتدع گروہ ہے۔‘‘[3]
[1] الموضوعات:2/579
[2] صحیحالبخاری،کتاب الجنائز باب ما یکرہ من النیاحۃ علی المیت :1291،صحیح مسلم،مقدمہ: باب تغلیظ الکذب علی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم :ص4
[3] شرح صحیح مسلم:1/67