کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 256
ہے ۔ اور جو شخص سات دن کے روزے رکھے اس سے جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں ۔ اور جو شخص آٹھ دن کے روزے رکھے اس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، وہ جس میں سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے ۔ اور جو شخص پندرہ دن کے روزے رکھے اس کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیا جاتا ہے اور ایک منادی آسمان سے اعلان کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری مغفرت کردی ہے ، اب تم نئے سرے سے عمل شروع کردو ۔ اور جو شخص اس سے زیادہ روزے رکھے اللہ تعالیٰ اسے اور زیادہ عطا کرتا ہے ۔‘‘ اس حدیث کو ابن الجوزی نے ’’ الموضوعات ‘‘ میں روایت کیا ہے ۔ اسی طرح ذہبی نے بھی اس میں دو راویوں ( علی بن یزیداور ہارون بن عنترۃ ) کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے۔ اورسیوطی نے بھی ان دونوں کی موافقت کی ہے ۔ جبکہ ابن عراق نے ایک اور راوی (اسحاق بن ابراہیم الختلی) کی نشاندہی کرتے ہوئے ذکر کیا ہے کہ حافظ ابن حجر نے اسی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور اس کے بارے میں کہا ہے (ہو موضوع بلا شک)’’یہ بلا شبہ موضوع ہے۔‘‘[1] اسی طرح یہ حدیث بھی بیان کی جاتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (مَنْ صَامَ یَوْمًا مِنْ رَجَبٍ وَصَلّٰی فِیْہِ أَرْبَعَ رَکْعَاتٍ یَقْرَأُ فِی أَوَّلِ رَکْعَۃٍ مِائَۃَ مَرَّۃٍ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ وَفِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ لَمْ یَمُتْ حَتّٰی یَرَی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ) ’’ جو آدمی رجب میں ایک دن کا روزہ رکھے اور اس میں چار رکعات اس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت میں سو مرتبہ آیۃالکرسی اور دوسری رکعت میں سو مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھے تو اس کی موت نہیں آئے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں اپنا ٹھکانا دیکھ لے ۔‘‘ اِس کے بارے میں ابن الجوزی کہتے ہیں: (ہَذَا مَوضُوعٌ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَأَکْثَرُ رُوَاتِہٖ مَجَاہِیْلُ) [2] ’’ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گھڑی ہوئی حدیث ہے اور اس کے اکثر راوی مجہول ہیں ۔ ‘‘ اسی طرح ایک اور حدیث جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجب کے روزوں کے حوالے سے منسوب کی جاتی ہے ، یہ ہے :(مَنْ صَامَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ رَجَبٍ کَتَبَ اللّٰہُ لَہُ صِیَامَ شَہْرٍ ۔۔۔وَمَنْ صَامَ نِصْفَ
[1] الموضوعات،79-578/2،تلخیص الموضوعات،277،اللآلیء،98-97/2،تنزیہ الشریعہ،152/2 [2] الموضوعات:435/2