کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 252
1۔صلاۃ الرغائب رجب کے مہینے میں ایک بدعت ’’صلاۃ الرغائب‘‘ کے نام سے لوگوں میں مروج ہے ۔ سب سے پہلے اس کی کیفیت جس کو لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیا ‘ہم اسے ذکر کرتے ہیں ، پھر اس کے بارے میں محدثین رحمہ اللہ کے اقوال آپ کی خدمت میں پیش کریں گے ۔ جو حدیث ’’ صلاۃ الرغائب ‘‘ کے بارے میں بیان کی جاتی ہے اس کے شروع میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( رَجَبُ شَہْرُ اللّٰہِ وَشَعْبَانُ شَہْرِیْ وَرَمَضَانُ شَہْرُ أُمَّتِی)) ’’رجب اللہ کا مہینہ ہے ، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ۔ ‘‘ اِس کے بعدحدیث میں رجب کے کچھ جھوٹے فضائل ذکر کئے گئے ہیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آپ کا یہ قول منسوب کیا گیا ہے کہ ’’ جو شخص رجب کی پہلی جمعرات کے دن کا روزہ رکھے ، پھر جمعہ کی رات کو مغرب وعشاء کے درمیان بارہ رکعات دو دو کرکے اِس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورۃ القدر اور بارہ مرتبہ سورۃ الاخلاص کی تلاوت کرے۔ جب نماز سے فارغ ہو تو مجھ پر ستر مرتبہ یہ درود شریف پڑھے :(اللّٰه م صل علی محمد النبی الأمی وعلی آلہ ) پھر سجدہ میں چلا جائے اور یہ دعا ستر مرتبہ پڑھے:(سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلاَئِکَۃِ وَالرُّوْحِ)اس کے بعد سر اٹھا کر یہ دعا ستر مرتبہ پڑھے :(رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَتَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمْ إِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْأعْظَمُ) بعد ازاں وہ دوسرا سجدہ بھی اسی طرح کرے ۔ اس کے بعد وہ جو کچھ اللہ تعالیٰ سے مانگے گا اس کی ہر حاجت پوری کی جائے گی۔ ‘‘ اس جھوٹی حدیث کے بارے میں محدثین کے اقوال کچھ یوں ہیں : 1۔ابن الجوزی اس حدیث کو ’’ الموضوعات ‘‘ میں روایت کرنے کے بعد کہتے ہیں : ’’ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گھڑی گئی ہے اور محدثین نے اس کا الزام ابن جہضم پر لگایا ہے جو ان کے نزدیک جھوٹ بولتا تھا ۔ اور میں نے اپنے شیخ عبد الوہاب الحافظ سے سنا تھا کہ اس کے رجال مجہول ہیں ۔ اور خود میں نے بھی تمام کتب میں تفتیش کی تو مجھے ان کے بارے میں کچھ نہ ملا ۔‘‘[1] اور ذہبی ابن الجوزی کے مذکورہ قول پر اضافہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:(لَعَلَّہُمْ لَمْ یُخْلَقُوْا) یعنی اس حدیث کو روایت کرنے والے رجال شاید پیدا ہی نہیں ہوئے۔[2]
[1] الموضوعات:438/2 [2] تلخیص الموضوعات،ص247