کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 251
اگرچہ ہر وقت بڑا ہوتا ہے لیکن اﷲ جس مہینے کو چاہے اس میں ظلم کا گناہ اور بڑا کردے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرشتوں میں سے پیامبر فرشتوں کو چن لیا ۔ کلام میں سے قرآن مجید کو چن لیا ۔ پوری سرزمین میں سے مساجد کو چن لیا ۔ اسی طرح مہینوں میں سے ماہ رمضان اور حرمت والے چار مہینوں کو چن لیا ، دنوں میں سے یومِ جمعہ کو چن لیا اور راتوں میں سے لیلۃ القدر کو چن لیا ۔ اﷲ تعالیٰ جسے چاہے عظمت دے دے ، لہٰذا تم بھی اسے عظیم سمجھو جسے اﷲ تعالیٰ عظیم قرار دے ۔‘‘[1] اِس مختصر سی تمہید کا خلاصہ یہ ہے کہ رجب حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے لہٰذا اس کا احترام ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے خاص طور پر اس میں گناہوں سے بچنا چاہئے ۔جبکہ اِس دور میں بعض مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ انھوں نے اِس مہینہ میں کئی بدعات ایجاد کر لی ہیں جنھیں وہ کارِ خیر اور دین کا حصہ سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں ۔ حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبۂ حاجت میں ارشاد فرماتے تھے:(( أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ ، وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا ،وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ [2])) ’’حمد وثناء کے بعد ! یقینا بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ اور سب سے برے امور وہ ہیں جنھیںدین میں نیا ایجاد کیا جائے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔ ‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)) [3] ’’ جس شخص نے ہمارے اس دین میں نیا کام ایجاد کیا جو اس سے نہیں تھا ، وہ مردود ہے ۔‘‘ مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: (( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ )) ’’ جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں ، وہ مردود ہے۔ ‘‘ اِن احادیث ِ مبارکہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دین میں ہر نیا کام بدعت اور ہر نیا طریقہ مردود اور ناقابل قبول ہے ۔ اب ہم رجب میں ایجاد کی گئی بعض بدعات کا تذکرہ کرتے ہیں ۔
[1] تفسیر ابن کثیر:468/2 [2] صحیح مسلم:867 [3] صحیح البخاری:2697، صحیح مسلم:1718