کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 242
ہو جاتے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ (( کَانَ یَخِیْطُ ثَوْبَہُ وَیَخْصِفُ نَعْلَہُ وَیَعْمَلُ مَا یَعْمَلُ الرِّجَالُ فِی بُیُوْتِہِمْ [1])) ’’ آپ اپنا ( پھٹا ہوا ) کپڑا سیتے تھے ، جوتے کو پیوند لگاتے تھے اور ہر وہ کام کرتے تھے جو دوسرے لوگ اپنے گھروں میں کرتے ہیں ۔‘‘ 7۔ خادم کے ساتھ حسن ِ سلوک ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( خَدَمْتُ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم عَشْرَ سِنِیْنَ،فَمَا قَالَ لِی:أُفّ،وَلَا لِمَ صَنَعْتَ ؟ وَلَا أَلا صَنَعْتَ ؟)) [2] ’’ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی ، اس دوران آپ نے مجھے کبھی اُف تک نہیں کہا ۔ اور نہ یہ کہ تم نے یہ کیوں کیا ؟ اور نہ یہ کہ تم نے یہ کیوں نہیں کیا ؟ ‘‘ ٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ(( مَا ضَرَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم شَیْئًا قَطُّ بِیَدِہٖ وَلَا امْرَأَۃً وَلَا خَادِمًا،إِلَّا أَنْ یُّجَاہِدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ،وَمَا نِیْلَ مِنْہُ شَیْئٌ قَطُّ فَیَنْتَقِمَ مِنْ صَاحِبِہٖ،إِلَّا أَنْ یُّنْتَہَکَ شَیْئٌ مِنْ مَحَارِمِ اللّٰہِ فَیَنْتَقِمَ لِلّٰہِ )) [3] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو نہیں مارا ، نہ کسی عورت کو اور نہ ہی کسی خادم کو مارا ۔ الا یہ کہ آپ اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہوں ۔ اور آپ کو جب کبھی ایذاء پہنچائی گئی اس پر آپ نے ایذاء پہنچانے والے سے بدلہ نہیں لیا ۔ ہاں اگر اللہ کی حرمات میں سے کسی کا ارتکاب کیا گیا تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ضرور بدلہ لیا ۔‘‘ 8۔بچوں پر شفقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کیلئے نہایت مشفق تھے ، ان کے ساتھ بہت پیار کرتے تھے ، انھیں اپنی گود میں بٹھاتے اور انھیں بوسے دیتے تھے ۔ ٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( مَا رَأَیْتُ أَحَدًا کَانَ أَرْحَمَ بِالْعِیَالِ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ))
[1] رواہ أحمد وابن حبان وہو صحیح [2] صحیح البخاری:6038، صحیح مسلم:2309 [3] صحیح مسلم:2328