کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 240
اس حدیث میں غور کیجئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود یوں کی بد گوئی کو برداشت کیا اور ان کی بات کا اتنا ہی جواب دیا جتنی انھوں نے کی تھی ، اس سے زیادہ ایک لفظ بھی آپ نے نہیں بولا۔یہ ہے بردباری اور تحمل مزاجی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کے بارے میں نرم رویہ اختیار کرنے کا حکم دیا ۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جب یہودیوں کے بارے میں یہ رویہ اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو مسلمان بھائی اِس رویہ کے زیادہ مستحق ہیں ۔ 5۔ لوگوں کے ساتھ حسن ِ تعامل اور خندہ پیشانی ٭ حضرت جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (( مَا حَجَبَنِی النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم مُنْذُ أَسْلَمْتُ،وَلَا رَآنِیْ إِلَّا تَبَسَّمَ فِی وَجْہِیْ [1])) ’’ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے تب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے گھر میں آنے سے منع نہیں کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جب بھی دیکھا میرے سامنے مسکرا دئیے ۔‘‘ ٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کبھی اِس طرح نہیں دیکھا کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں بات شروع کی ہو اور آپ نے اس کے پیچھے ہٹنے سے پہلے اپنا سر پیچھے ہٹا لیا ہو ۔اور نہ ہی میں نے کبھی یوں دیکھا کہ کسی شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا ہو ، پھر آپ نے اس کا ہاتھ اُس سے پہلے چھوڑ دیا ہو ۔[2] یہ انداز تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنے اور باہم ملاقات کرنے کا کہ کسی کو آپ اپنے ہاں آنے سے منع نہیں کرتے تھے ، اپنے ساتھیوں سے قریب رہتے ، بوقت ِ ملاقات انھیں اپنائیت کا احساس دلاتے اور ان کی ضرورتوں میں ان کا ساتھ دیتے ۔ ٭ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد ( عبد اللہ بن حرام رضی اللہ عنہ ) فوت ہوئے تو ان پر بہت زیادہ قرض تھا۔میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گذارش کی کہ آپ قرض خواہوں سے بات کریں کہ وہ کچھ قرض معاف کردیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بات کی تو انھوں نے قرض معاف کرنے سے انکار کر دیا ۔ چنانچہ آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں کھجور کے باغ میں جاؤں اور پھل اتار کر انواع واقسام کی کھجوروں میں سے ہر قسم کو الگ الگ رکھوں ۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ہی کیا ۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا
[1] صحیح البخاری:3035، صحیح مسلم:2475 [2] سنن أبي داؤد:4794۔ حسنہ الألبانی